Maktaba Wahhabi

350 - 764
تعالیٰ نے ان کے ذریعہ سے اسلام کی ومدد و نصرت فرمائی اور کفر و نفاق کو ذلیل کیا۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نصیب میں وہ کمال قدرت و امکان اور ارادہ نہیں آئے تھے جو ان دو حضرات کے نصیب میں تھے۔ اللہ تعالیٰ نے تو بعض انبیائے کرام علیہم السلام کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ اور بعض خلفا کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ پس جب اللہ تعالیٰ نے ان کو وہ کچھ نہیں دیا تھا جو حضرات شیخین پر انعام فرمایا تھا تو پھر ان کے لیے اپنی خلافت میں وہ کچھ کرنا ممکن نہ تھا جو حضرات شیخین رضی اللہ عنہما نے اپنے اپنے دور خلافت میں کردیا۔ پس درایں صورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کے وقت وہ بہت ہ زیادہ عاجز اور کمزور تھے۔خواہ اس بات کو جس طرح سے بھی تسلیم کر لیا جائے۔ بس اس میں آخری درجہ کی بات یہ ہوسکتی ہے کہ کوئی شیعہ زیادہ سے زیادہ یہ کہے کہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پیروکار آپ کی بات نہیں مانتے تھے۔ پس اس سے کہا جائے گا:جب وہ لوگ بھی آپ کی اطاعت نہیں کرتے تھے جنہوں نے آپ کی بیعت کی تھی تو پھر وہ لوگ کیسے آپ کی بات مان سکتے تھے جنہوں نے آپ کی بیعت ہی نہیں کی تھی۔ اور جب یہ کہا جائے کہ :اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کے بعد لوگ آپ کی بیعت کرلیتے تو آپ اس سے زیادہ کام کرسکتے تھے جو کچھ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے کیے۔ تو ان کے جواب میں کہا جائے گا کہ:آپ کی بیعت کرنے والے لوگوں کی تعداد ان لوگوں کی نسبت دوگنا سے بھی زیادہ تھی جنہوں نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کی بیعت کی تھ۔ اور حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے دور کی نسب آپ کے دور میں دشمن بہت کمزور ہوگئے اوراسلام کے زیادہ قریب تھے۔ تو پھر بھی آپ نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے ان دونوں حضرات کے کام کی کوئی بو تک آتی ہو[یا ان کی مشابہت ہی ہوتی ہو]کجا کہ وہ ان حضرات کے اعمال سے افضل و اکثر عمل کرتے ۔ اگر یہ کہا جائے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے اتباع کار ایمان و تقوی میں بڑھ کر تھے؛ اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کی نصرت فرمائی ۔ تو ان سے کہا جائے گا کہ :یہ بات رافضی عقیدہ کے فساد پر دلالت کرتی ہے۔ کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما مرتد ہوگئے تھے۔ یا یہ دونوں حضرات فاسق و فاجر تھے۔ جب ان کی تائید و نصرت ان کے ایمان اور تقوی کی وجہ سے تھی؛ تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جن صحابہ کرام نے ان دوحضرات کی بیعت کی تھی وہ ان لوگوں سے افضل تھے جنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کی تھی۔اور حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کی امامت کا اقرار کرنے والے ان لوگوں کی نسبت افضل تھے جو حضرت علی کی امامت کا اقرار کرتے تھے۔ تو یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما حضرت علی سے افضل تھے۔ اگر وہ کہیں کہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نصرت اس لیے نہیں ہوئی کہ آپ کے پیروکاران آپ سے بغض رکھتے تھے اور آپ کے ساتھ اختلاف کرتے رہتے تھے۔ تو ان سے کہا جائے گا کہ :یہ بات بھی شیعہ کے اس عقیدہ کی خراب کی دلیل ہے کہ جن لوگوں نے حضرت
Flag Counter