علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کی اور آپ کی امامت کا اقرار کیا وہ ان لوگوں کی نسبت افضل تھے جنہوں نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کی بیعت کی؛ اور ان کی امامت کا اعتراف و اقرار کرتے تھے۔ جب وہ شیعہ جنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ امام معصوم کی بیعت کی تھی وہ سب لوگوں سے برے تھے۔ تو پتہ چلا کہ اس گروہ میں کوئی قابل تعریف بات سرے سے پائی ہی نہیں جاتی اور نہ ہی یہ ایسا گروہ ہیں جنہیں دشمن پر فتح و نصرت حاصل ہو۔ تو یہ بات ممتنع ہوجاتی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ شیعہ کے ساتھ کفار کو مغلوب کرنے پر قادر ہوں ۔ پس جملہ طور پر حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما اور ان کے پیروکاران کے کمال کا اعتراف بہت ضرور ہے۔ اور اس کم کا جاننا بھی ضرور ہے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں پیش آئی ؛ خواہ اس کو حضرت علی کی طرف منسوب کیا جائے یا آپ کے پیروکاروں کی طرف یا پھر ان سب کی طرف۔
پس ہر اعتبار سے لازم آتا ہے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما اور ان کے اتباع کار حضرت علی اور ان کے اتباع کاروں سے افضل ہوں ۔ پس اس میں اگرکمال یا کم کا سبب امام کی طرف سے ہو تو وہ پھر بھی حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے۔ اور اگر اس کا سبب ان کے اتباع کار ہوں جو کہ ان کی امامت کے معترف اور اقرار کرنے والے تھے تو پھر بھی یہ لوگ حضرت علی کے شیعان سے افضل اور بہتر ٹھہرے۔ پس ہر اعتبار سے اہل سنت و الجماعت شیعہ سے افضل ٹھہرتے ہیں ۔اس سے حضرات شیخین کی افضلیت لازم آتی ہے۔ اس لیے کہ جس چیز کی وجہ سے افضل ممتاز و جداگانہ ٹھہرتا ہووہ اس چیز سے افضل ہوتی ہے جس کی وجہ سے مفضول کو افضلیت ملی ہو۔
یہ بات غور و فکر کرنے والوں کے لیے انتہائی واضح ہے۔ پس بیشک جن لوگوں نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم کی بیعت کی؛ اور ان کے ساتھ مل کر جہاد کیا؛ وہ ان لوگوں کی نسبت افضل تھے جنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کی اور آپ کے ساتھ مل کر جنگیں لڑیں ۔ بلاشک وشبہ ان میں وہ لوگ تھے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حیات رہے۔اور ان کا تعلق مہاجرین و انصار میں سے سابقین اولین سے تھا۔ اور پھر وہ لوگ تھے جنہوں نے احسان کے ساتھ ان کی پیرو کی۔ رضی اللہ عنہم ۔
اکثر سابقین اولین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حیات رہے؛ ان میں سے جن لوگوں نے آپ کی زندگی میں وفات پائی یا شہید ہوئے ان کی تعداد بہت کم تھی۔ اور جن لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کی تھی ؛ ان میں ان سابقین اور تابعین کا ایک جزء تھا جنہوں نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم کی بیعت کی تھی۔جب کہ باقی تمام میں سے کچھ لوگ ایسے تھے جنہوں نے آپ کی بیعت ہی نہیں کی تھی۔ اور نہ ہی آپ کے ساتھ مل کر جنگیں لڑی تھیں ۔ جیسے حضرت سعد بن ابی وقاص ؛ اسامہ بن زید اور ابن عمر؛ اور محمد بن مسلمہ ؛ زید بن ثابت اورابو ہریرہ اور ان کے امثال سابقین اور جنہوں نے ان احسان کے ساتھ ان کی اتباع کی۔ ان میں وہ لوگ بھی تھے جن لوگوں نے آپ سے جنگ کی ؛ مثلا وہ لوگ جو سابقین اورتابعین میں سے حضرت طلحہ وہ زبیر اور حضرت عائشہ اور حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہم کے ساتھی تھے۔
جب وہ لوگ جنہوں نے خلفا ثلاثہ کی بیعت کی؛ وہ ان کے ساتھ مل کر جنگیں لڑیں وہ ان لوگوں کی نسبت افضل تھے
|