Maktaba Wahhabi

348 - 764
اور نہ ہ وہ ایسے بادشاہی چاہیں گے جیسے بعض انبیائے کرام علیہم السلام کے لیے مباح تھا۔ پس بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار دیا تھا کہ آپ بندے اوررسول بنیں یا پھر نبی اور بادشاہ بنیں ۔ تو آپ نے بندے اور رسول بننے کو پسند فرمایا۔ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کا آپ کے بعد منصب خلافت سنبھالنا در حقیقت اس نعمت کا اتمام تھا۔ بے شک اگر آپ اپنے اہل بیت میں سے کسی ایک کو خلافت کے لیے مقدم کرتے تو بد گمان لوگوں کے دلوں میں یہ شبہ پیدا ہوسکتا تھا کہ آپ بادشاہ ہیں ۔جیساکہ اگر آپ اپنا مال اپنے بعد وارثوں کے لیے چھوڑتے تو یہ شبہ پیدا ہوسکتا تھا کہ آپ اپنے وارثوں کے لیے مال جمع کرتے تھے۔جب آپ نے اپنے بعد اپنے اہل بیت میں سے کسی ایک کو خلیفہ نہ بنایا؛ اور نہ ہی ان کے لیے کوئی مال چھوڑا تو اس سے واضح ہوگیا کہ آپ جاہ و مرتبہ اور حکومت و منصب کی طلب سے سب لوگوں سے بڑھ کر دور تھے۔ اگرچہ ایسا کرنا مباح بھی تھا۔ اوریہ کہ آپ بادشاہ نبی نہیں تھے بلکہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول تھے۔ جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إنِی واللہِ لا أعطِی أحدا ولا أمنع أحدا، وِإنما أنا قاسِم أضع حیث أمِرت۔)) [سبق تخریجہ فی المجلد الأول] ’’اللہ قسم ! بیشک میں کسی کو کچھ نہیں دیتا۔ اور نہ ہی کسی سے کچھ روکتا ہوں ۔ بیشک میں صرف تقسیم کرنے والا ہوں ۔وہیں پر چیز رکھتا ہوں جہاں کا مجھے حکم دیا گیا ہے۔‘‘ اور ارشاد فرمایا: (( إِن ربِی خیرنِی بین أن أکون عبدا رسولا و نبِیا ملِکاً، فقلت: بل عبدا رسولا)) [1] ‘‘بیشک میرے رب نے مجھے اختیار دیا کہ میں بندہ رسول بنوں یا پھر بادشاہ اور نبی بنوں ۔ تو میں نے کہا: نہیں بلکہ میں بندہ اور رسول بننا چاہتا ہوں ۔‘‘ اور جب بات ایسے ہی تھی تو یہ آپ کے بادشاہ انبیائے کرام میں سے ہونے سے نزاہت پر دلالت کرتی ہے ۔ پس اس سے آپ کی نبوت اور جھوٹ اور ظلم سے نزاہت پر بہت بڑی اور عظیم ترین دلیل ہے۔ بھلے آپ کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ خلیفہ بنیں یا پھر اہل بیت میں سے کوئی ایک اس منصب پر فائز ہو جائے؛ پھر بھی وہ عظیم تر مہربانیاں اور مصلحتیں حاصل نہ ہو پاتیں ۔ یہ بات بھی معلوم شدہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور میں حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے دور خلافت کی نسبت اسلام زیادہ پھیل چکا تھا اور اسے غلبہ حاصل تھا۔ اور جن لوگوں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جنگیں لڑیں وہ کفر سے بہت دور تھے بہ نسبت ان لوگوں کے جن سے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما نے جنگیں لڑیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت
Flag Counter