Maktaba Wahhabi

337 - 764
تعالیٰ کے خوف میں کمی؛اور پھر آپ کے خوف کی کمی کی وجہ سے بعض ایسے معاملات احوال بھی پیدا ہوگئے ؛ اور آپ کے اپنے اہل قرابت کو اموال اور ولایات پر فائز کرنے کی وجہ سے ایک فتنہ پیدا ہوا؛ اورآخر کار آپ مظلومیت کی حالت میں شہید ہوگئے۔ اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو یہ فتنہ اپنی جگہ پر موجود تھا۔ اور بہت سارے لوگوں کے نزدیک آپ خون عثمان میں ملوث تھے ؛ مگر اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے آپ کی برأت کو جانتے ہیں جو جھوٹے اور بغض رکھنے والے لوگوں نے آپ کی طرف منسوب کر رکھی ہیں ۔ جیسا کہ ہم ان چیزوں سے بھی آپ کی برأت جانتے ہیں جو آپ کے حق میں غلوکرنے والوں اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بغض رکھنے والوں نے آپ کی طرف منسوب کر رکھی ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نہی حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے میں کوئی مدد کی اور نہ ہی آپ اس پر راضی تھے۔ جیسا کہ آپ سے بھی ثابت ہے ؛ اور آپ اپنی بات میں بالکل سچے تھے۔ لیکن پھر بھی ان میں سے بہت سارے لوگوں کے دل آپ کے متعلق صاف نہ ہوئے۔ اور نہ ہی آپ کے لیے ان کی مغلوب کرنا ممکن تھا تاکہ وہ آپ کی اطاعت کریں ۔ اور نہ ہی آپ کی رائے کا تقاضا یہ تھا کہ وہ جنگ سے رک کر انتظار کریں اور دیکھیں کہ معاملہ کیا رخ اختیار کرتاہے۔بلکہ آپ کی رائے یہ تھی کہ ان سے جنگ لڑی جائے۔ اور آپ کا خیال یہ تھا کہ اس سے لوگ آپ کی اطاعت گزاری میں داخل ہو جائیں گے اور مسلمانوں کی جماعت قائم رہے گی۔ مگر معاملہ پہلے سے بہت زیادہ سخت بگڑ گیا۔ اور آپ کی طرف سے اس میں کمزوری ہی آتی گئی۔ اور آپ کے مخالفین زور پکڑتے گئے۔ اور امت میں افتراق بڑھتا ہی گیا۔ حتی کہ آخر میں آپ اپنے ساتھ لڑنے والوں سے جنگ بندی کی اپیلیں کرتے تھے۔ جیسا کہ پہلے وہ آپ سے جنگ نہ کرنے کی درخواستیں کیا کرتے تھے۔ خلافت نبوت اتنی کمزور ہوگئی کہ اب بادشاہی قائم ہونا ضروری ہوگئی ۔ یہ بادشاہی حضرت امیر معاویہ نے نرمی کے ساتھ اور عفو و در گزر پر قائم کی ۔ جیسا کہ حدیث میں آتا ہے: (( تکون نبوۃ ورحمۃ ثم تکون خِلافۃ نبوۃ ورحمۃ، ثم یکون ملک و رحمۃ ، ثم یکون ملک۔))[1] ’’پہلے نبوت اور رحمت ہوگی۔پھر خلافت نبوت اور رحمت ہوگی۔پھر بادشاہی اور رحمت ہوگی۔ پھر صرف بادشاہی ہوگی۔‘‘ بادشاہوں میں کوئی بادشاہ ایسا نہیں آیا جو کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے بہتر ہو۔آپ اسلام کے تمام بادشاہوں سے بہتر تھے۔ اور آپ کی سیرت بعد میں آنے والے تمام بادشاہوں کی سیرت سے بہت بہتر اور اعلی تھی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ آخری خلیفہ راشد تھے۔ خلفائے راشدین وہ حضرات تھے جن کی ولایت خلافت نبوت اور رحمت تھی۔ اور ان چاروں
Flag Counter