جب آپ سے ایسی روایت منقول تھی کہ اس جیسی چیزوں کے نقل کرنے غلطی نہیں کی جاتی تو اس سے ہمیں معلوم ہوا کہ یہ جان بوجھ کر جھوٹ بولا گیا ہے۔ اور اس کے ناقل کے بارے میں ہمیں یقین ہوگیا کہ یا تو وہ جھوٹ بول رہا ہے یا پھر غلطی سے ایسی حرکت کررہا ہے۔
جیسے کہ عبداللہ نے ’’المناقب‘‘ میں نقل کیا ہے؛ وہ کہتا ہے :
(( حدثنا یحی بن عبدِ الحمِیدِ، حدثنا شرِیک، عنِ الأعمشِ، عنِ المِنہالِ بنِ عمرو، عن عبادِ بنِ عبدِ اللہِ، عن علِی۔
وحدثنا أبو خیثمۃ، حدثنا الأسود بن عامِر، حدثنا شرِیک، عنِ الأعمشِ، عنِ المِنہالِ بنِ عمرو، عن عبادِ بنِ عبدِ اللہِ الأسدِیِ، عن علِی۔))
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ؛ فرماتے ہیں : جب یہ آیت نازل ہوئی :
﴿ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ ﴾ [الشعراء:21]
’’اورآپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے ۔‘‘
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہل بیت کے مردوں کو بلایا؛ اوران میں سے ایک آدمی ایسا تھا کہ پورا ایک بکرا کھا لیتا۔؛ اور پورا ایک ٹب پی لیتا........‘‘الخ
یہ حدیث حضرت علی رضی اللہ عنہ پر جھوٹ ہے ؛ آپ نے کوئی ایسی چیز روایت نہیں کی۔ اور اس کا جھوٹ ہونا کئی وجوہات کی بنا پر ظاہر ہے۔یہ حدیث امام احمد نے ’’الفضائل‘‘ میں روایت کی ہے۔ [اس کی سند یہ ہے ]
((حدثنا عثمان، حدثنا أبو عوانۃ، عن عثمان بنِ المغِیرۃِ، عن أبِی صادِق، عن ربِیعۃ بنِ ناجِز، عن علِی....۔))
ان کے بارے میں معلوم ہے کہ یہ لوگ باطل حکایات روایت کرتے ہیں ۔
اجلح کی سند سے ابو الفرج نے سلمہ بن کہیل سے روایت کیا ہے؛ وہ حبہ بن جوین سے روایت کرتا ہے؛ وہ کہتا ہے: میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سنا آپ فرمارہے تھے:
’’ میں نے اس امت کس کسی بھی آدمی سے سات سال قبل یا پانچ سال قبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عباد ت کی ہے ۔‘‘
ابو الفرج رحمہ اللہ فرماتے ہیں : حبہ لا یساوی حبۃ‘‘ حبہ کی قیمت ایک دانے کے برابر بھی نہیں ہے؛ اس لیے کہ وہ بہت ہی کذاب ہے۔
یحی بن معین رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’کوئی چیز نہیں ۔‘‘سعدی رحمہ اللہ نے کہاہے: ’’ ناقابل اعتماد ہے ۔‘‘
ابن حبان رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’شیعیت میں بڑا غالی اور حدیث میں بہت کمزور تھا۔‘‘
|