Maktaba Wahhabi

334 - 764
جب کہ پہلے راوی اجلح کے بارے میں امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ منکر روایات روایت کرتا ہے ۔‘‘ ابو حاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اس کی روایت سے حجت نہیں پکڑی جاسکتی ۔‘‘ ابن حبان رحمہ اللہ کہتے ہیں : اس کو یہ بھی پتہ نہیں ہوتا تھا کہ وہ کیا کہتا ہے ۔‘‘ امام ابو الفرج ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اور جن امور سے ان احادیث کا بطلان ثابت ہوتا ہے ان میں سے یہ بھی ہے کہ حضرت خدیجہ ؛ حضرت ابوبکر اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہم کے متقدم الاسلام ہونے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ اوریہ کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سن چھ نبوی میں اسلام لائے۔ اس وقت تک ابھی چالیس لوگ اسلام لائے تھے۔ تو پھر یہ روایت کیسے صحیح ہوسکتی ہے۔ ؟ پھر اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث بیان کی ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’ أنا الصدیق الاکبر‘‘ میں صدیق اکبر ہوں ۔ یہ حدیث احمد بن نصر الذراع نے اپنی طرف سے گھڑی ہوئی ہے۔ یہ انسان بہت بڑا جھوٹا تھا اور احادیث گھڑا کرتا تھا۔ ایسے ہی ایک اور حدیث بھی ہے جس میں ہے : ’’ میں ان سب سے پہلے ایمان لانے والا ہوں ؛ اور میں اللہ کے ساتھ عہد کو سب سے بڑھ کر پورا کرنے والا ہوں ‘ اور میں اللہ تعالیٰ کے اوامر کو سب سے زیادہ قائم کرنے والا ہوں ۔ اور سب سے بڑھ کر انصاف کے ساتھ تقسیم کرنے والا ہوں ۔اور رعایا میں سب سے زیادہ عدل کرنے والا ہوں ۔ اور قضایا و مسائل میں سب سے زیادہ بصیرت رکھتا ہوں ۔‘‘ یہ بھی ایک من گھڑت روایت اور حکایت ہے۔ اس کے بارے میں بشر بن ابراہیم پر الزام ہے۔ ابن عدی اور ابن حبان رحمہ اللہ نے کہا ہے : ’’ یہ ثقات کے نام لیکر ان کے نام پر احادیث گھڑا کرتا تھا۔‘‘ اور ابزاری حسین بن عبیداللہ نے ابراہیم بن سعید الجوہری سے؛ اور اس نے مامون سے اس نے رشید سے روایت کیا ہے؛ وہ کہتے ہیں :’’ابرازی انتہائی جھوٹا انسان تھا۔‘‘ یہ حدیث بھی بیان کی ہے جس میں ہے : ’’ تم سب سے پہلے مجھ پر ایمان لائے ہو؛ اور بروز قیامت تم سب سے پہلے مجھ سے مصافحہ کروگے۔اور تم ہی صدیق اکبر ہو؛ اورتو وہ فاروق ہو جو حق اور باطل کے درمیان فرق کرتا ہے۔ اورتم یعسوب المؤمنین ہو....‘‘ فرماتے ہیں : ’’ یہ حدیث موضوع ہے۔اس کی پہلی سند میں عباد بن یعقوب ہے۔ ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ یہ مشاہیر علماء کے نام لیکر منکر روایات روایت کیا کرتا تھا؛ اس لیے ترک کیے جانے کا مستحق ٹھہرا ہے ۔‘‘ اور اس کی سند میں علی بن ہاشم بھی ہے۔ اس کے بارے میں ابن حبان رحمہ اللہ کہتے ہیں :’’ یہ کچھ بھی نہیں ہے ؛ یہ مشاہیر علماء کے نام لیکر منکر روایات روایت کیا کرتا تھا؛ اور انتہائی غالی شیعہ تھا۔‘‘
Flag Counter