Maktaba Wahhabi

325 - 764
یہ خواب آپ نے مدینہ طیبہ میں دیکھا تھا۔ اور یہی حال اس کے متشابہ دوسرے خوابوں کا ہے؛ وہ تمام کے تمام آپ نے مدینہ طیبہ میں دیکھے تھے۔ جبکہ واقعہ معراج مکہ مکرمہ میں پیش آیا تھا؛ اس پر نصوص قرآن کی روشنی میں تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے۔ بسا اوقات کوئی حدیث کسی گروہ کے ہاں رواج پاتی ہے؛ جس کا جھوٹ ہونا انتہائی ظاہر ہوتا ہے۔ مثلاً یہ روایت کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وجد میں آگئے حتی کہ بردہ آپ سے گرگیا۔‘‘ اس روایت کے من گھڑت جھوٹ ہونے پر تمام اہل معرفت کا اتفاق ہے۔ جبکہ ایک گروہ اسے سچ سمجھتا ہے۔ یہ روایت محمد بن طاہر المقدسی نے نقل کی ہے۔وہ مسئلہ سماع میں اس روایت کو لیکر آیا ہے۔ اور ابو حفص سہروردی نے بھی اسے روایت کیا ہے؛ لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ: ’’میری ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے صحابہ کے ساتھ اجتماع کے بارے میں نہیں ہے۔‘‘ یہ بات جو اس کے ذہن میں آئی ہے۔ دوسرے علماء کے ہاں یہ بات یقینی ہے ؛جو کہ اس کی دل میں آئی ہے۔ اور حدیث کا علم رکھنے والے ماہر اس بات پر متفق ہیں کہ یہ روایت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جھوٹ گھڑ کر منسوب کی گئی ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر [جھوٹ]ان لوگوں کا گمان ہے جو کہتے ہیں کہ : اہل صفہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کی تھی۔ اور یہ کہ اولیاء کے لیے انبیائے کرام علیہم السلام کے ساتھ جنگ کرنا جائز ہے۔ جب کہ غدر ان کی طرف سے ہو۔ یہ روایت بہت بڑا کفر اور جھوٹ ہونے کے باوجود اس گروہ کے ہاں مروج ہے جو اپنے آپ کو احوال و معارف اور حقائق کی طرف منسوب کرتے ہیں ۔ درحقیقت ان لوگوں کے کچھ شیطانی احوال ہوتے ہیں ۔ اور جو شیاطین ان سے ملتے رہتے ہیں ؛ وہ انہیں بعض غیبی امور کے متعلق خبر دیتے ہیں ؛ اوران کے بعض کام کردیتے ہیں ۔ اورکچھ ضرورتیں پوری کردیتے ہیں ۔ اس کی وجہ سے بہت سارے لوگ یہ گمان کرنے لگتے ہیں کہ یہ بہت بڑے اولیاء اللہ ہیں ۔ جب کہ وہ اولیاء شیطان ہوتے ہیں ۔ ایسے ہی کچھ احادیث ان لوگوں کے ہاں مروج اور مشہور ہیں جو اپنے آپ کو اہل سنت و الجماعت کی طرف منسوب کرتے ہیں ؛ اوروہ ان احادیث کو سنت خیال کرتے ہیں ؛ جبکہ وہ جھوٹ ہوتی ہیں ۔ جیسا کہ روزہ کے علاوہ فضائل عاشوراء محرم ؛اس دن سرمہ لگانے اور غسل کرنے ؛مہندی اورخضاب لگانے کی فضیلت ؛اور مصافحہ کے فضائل ؛اور اس دن میں جو اہل و عیال کے اخراجات میں وسعت دینے کی روایت ہے۔[یہ تمام روایات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ ہیں ]۔ عاشوراء کے دن روزہ کے علاوہ اس دن کی فضیلت کے بارے میں کوئی بھی صحیح روایت موجود نہیں ۔ ایسے ہی جو کچھ بعض متعین نمازوں کے بارے میں روایت کیا جاتا ہے؛ یہ تمام روایات باتفاق اہل علم من گھڑت اور جھوٹ ہیں ۔اور ائمہ حدیث میں سے کسی ایک نے بھی ان روایات کو اپنی کتابوں میں جگہ نہیں دی۔ ایسے ہی جب امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے اس روایت کے متعلق پوچھا کہ:’’جو کوئی عاشوراء کے دن اپنے اہل خانہ کے کھانے میں وسعت کرتا ہے ‘ اللہ تعالیٰ سارے سال کے لیے اس کے رزق میں وسعت پیدا کردیتے ہیں ۔توآپ نے
Flag Counter