Maktaba Wahhabi

324 - 764
ہیں کہ یہ احادیث سچی ہیں ۔ مثال کے طور پر یہ روایت : ((إِن عبد الرحمنِ بن عوف یدخل الجنۃ حبواً۔)) ’’ بیشک عبد الرحمن بن عوف سرینوں کے بل چلتے ہوئے جنت میں داخل ہوں گے ۔‘‘ اس فرمان الٰہی کے بارے میں ان کا یہ کہنا کہ: ﴿وَ لَا تَطْرُدِ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ﴾[الانعام: 52] ’’اور ان لوگوں کو دور نہ ہٹا جو اپنے رب کو پہلے اور پچھلے پہر پکارتے ہیں ، اس کی رضا چاہتے ہیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان : ﴿وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ ﴾[الکہفِ: 28] ’اور اپنے آپ کو ان کے ساتھ روکے رکھ جو اپنے رب کوصبح وشام پکارتے ہیں اس کی رضا چاہتے ہیں ۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ یہ آیات اہل صفہ کے بارے میں نازل ہوئی ہیں اور مثال کے طور پر حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے غلام کے متعلق یہ روایت : ((غلام المغِیرۃِ بنِ شعبۃ أحد الأبدالِ الأربعِین۔)) ’’ مغیرہ بن شعبہ کاغلام چالیس ابدالوں میں سے ایک ہے۔‘‘ یہی حال ان روایات کا بھی ہے جن میں ابدال ؛ اقطاب؛ غواث؛ اور اولیاء کی تعداد کا ذکر ہے۔ اور ان کے امثال دوسری روایات ؛ جن کے متعلق ماہرین علم حدیث جانتے ہیں کہ یہ روایات جھوٹ ہیں ۔ ان کی امثال دوسری روایات ؛ ان احادیث کے بارے دوسرے کئی طریقوں سے بھی معلوم ہوسکتا ہے کہ یہ جھوٹ ہیں ۔ مثلاً ہم جانتے ہیں کہ یہ آیت کریمہ : ﴿وَ لَا تَطْرُدِ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ﴾[الانعام: 52] اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان : ﴿وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ ﴾[الکہفِ: 28] یہ آیات سورۃ انعام اور سورت کہف میں ہیں ۔ اور یہ دونوں سورتیں بالاتفاق مکی ہیں ۔ اور صفہ مدینہ میں تھا ۔اور ایسے ہی وہ حدیث معراج جس میں کہا گیا ہے کہ آپ نے معراج کی رات اپنے رب کو ایسی صورت میں دیکھا ۔ جب کہ معراج کی وہ احادیث جو صحاح کی کتابوں میں ہیں ؛ ان میں رؤیت نام کی کوئی چیز نہیں ؛ رویت کی احادیث مدینہ کی ہیں ۔جیسا کہ حضرت معاذبن جبل رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث میں ہے: ((أتانِی البارِحۃ ربِی فِی أحسنِ صورۃ....إِلی آخِرِہِ۔)) ’’میرے رب تعالیٰ رات میرے پاس خوبصورت شکل میں آئے ....‘‘
Flag Counter