اورحدیث: (( لا یجتمِع العشر والخراج علی مسلِم۔))
’’ ایک مسلمان پر خراج اور عشر جمع نہیں ہوسکتے۔
اورحدیث:(( ثلاث ہن علی فرِیضۃ، وہن لکم تطوع: الوِتر والنحر ورکعتا الفجرِ ۔))
’’تین چیزیں مجھ پر فرض ہیں اور تمہارے لیے نفل ہیں ؛ وتر کی نماز ؛ قربانی کرنا؛ فجر کی دو سنتیں ۔‘‘
اورحدیث: ((کان رسول اللہِ رضی اللہ عنہم فِی السفرِ یتِم ویقصر ۔))
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں پوری نماز بھی پڑھتے تھے اور قصر بھی کرتے تھے۔‘‘
اورحدیث: (( لا تقطع الید ِإلا فِی عشرۃِ دراہِم ۔))
’’دس درہم سے کم میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔‘‘
اورحدیث: ((لا مہر دون عشرۃِ دراہِم۔))
’’دس درہم سے کم مہر نہیں ہوتا۔‘‘
اورحدیث: ((الفرق بین الطلاقِ والعِتاقِ فِی الِاستِثناِ....۔))
’’طلاق اور آزاد کرنے میں فرق استثناء کا ہے ۔‘‘
اورحدیث: (( أقل الحیضِ ثلاثۃ وأکثرہ عشرۃ۔))
’’حیض کی کم سے کم مدت تین دن او رزیادہ سے زیادہ دس دن ہے۔‘‘
اورحدیث: (( نہی عنِ البترائِ۔))
’’آپ نے دم کاٹنے سے منع فرمایا۔‘‘
اورحدیث: (( یغسل الثوب مِن المنِیِ والدمِ ۔))
’’ منی او رخون سے کپڑا دھو لیا جائے گا۔‘‘
اورحدیث: ((الوضوء مِما خرج لا مِما دخل ۔))
’’ وضوء اس چیز سے ہے جو خارج ہو ؛ نہ کہ اس پر جو داخل ہو۔‘‘
اورحدیث: ((کان یرفع یدیہِ فِی ابتِدائِ الصلاِۃ ثم لا یعود۔))
’’نماز کے شروع میں رفع الیدین کیا کرتے تھے؛ پھر نہیں کرتے تھے۔‘‘
اس طرح کی دیگر احادیث بھی ہیں جنہیں فقہاء کرام کے ایک گروہ نے صحیح کہا ہے ؛ اوروہ ان کی تصدیق کرتے ہیں اور ان پرحلال و حرام کی بنیاد قائم کرتے ہیں ۔ جب کہ حدیث کا علم رکھنے والے اس بات پر متفق ہیں کہ یہ روایات جھوٹ ہیں اور اپنی طرف سے گھڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کی گئی ہیں ۔ اور اہل فقہائے کرام رحمہم اللہ بھی یہ بات اچھی طرح سے جانتے ہیں ۔ اور یہی حال ان روایات کا بھی ہے جنہیں نساک و عبّاد روایت کرتے ہیں ؛ اور خیال کرتے
|