ان کے أمثال۔
پھر ان کے جیسے الزہری، وقتادہ، یحی بن أبی کثیر؛ مکحول الشامی، اورایوب السختیانی، یحی بن سعید الأنصاری، یزید بن أبی حبیب المصری رحمہم اللہ ،اور ان کے أمثال۔
پھر ان کے بعد جیسے:امام مالک ، ثوری، حماد بن زید، حماد بن سلمہ، اللیث، أوزاعی، شعبہ، اورزائدہ، اورسفیان بن عیینہ،اور ان کے أمثال۔ رحمہم اللہ
پھر ان کے بعد جیس: یحی القطان، عبد الرحمن بن مہدی، ابن المبارک، عبد اللہ بن وہب، وکیع بن الجراح، اسماعیل بن علی، ہشیم بن بشیر رحمہم اللہ ۔
پھر ان کے بعد : امام بخاری، مسلم، أبو داود، أبو زرعہ، أبو حاتم، عثمان بن سعید الدارمی،وعبد اللہ بن عبد الرحمن الدارمی، ومحمد بن مسلم بن وارہ، أبو بکر الأثرم، ابراہیم الحربی، وبقی بن مخلد أندلسی، ومحمد بن وضاح۔ رحمہم اللہ
پھر جیساکہ: ابو عبد الرحمن النسائی،الترمذی، ابن خزیمہ، ومحمد بن نصر المروزی، ومحمد بن جریر الطبری، وعبد اللہ بن أحمد بن حنبل، وعبد الرحمن بن أبی حاتم رحمہم اللہ ۔
پھر ان کے بعد جیسے:ا بوحاتم البستی،اور أبو بکر النجاد، وأبو بکر نیساپوری، وأبو قاسم الطبرانی، أبو الشیخ الأصفہانی، أبو أحمد العسال الأصفہانی، اور ان کے امثال۔ رحمہم اللہ
پھر ان کے بعد جیسے :ابو الحسن الدارقطنی، ابن مندہ، الحاکم أبو عبد اللہ، عبد الغنی بن سعید، رحمہم اللہ اور ان کے امثال ؛اتنے لوگ ہیں کہ ان کا اعداد و شمار ہی ممکن نہیں ۔
یہ حضرات اور ان کے امثال لوگوں سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال کی معرفت رکھتے ہیں ۔اگرچہ ان میں ایسے لوگ بھی تھے جن کی روایات دوسروں سے بہت زیادہ تھیں ۔ اور ان میں ایسے بھی تھے جنہیں دوسروں کی نسبت صحیح اور ضعیف حدیث کی معرفت زیادہ تھی۔اور ایسے بھی تھے جو دوسروں سے بڑھ کر فقیہ تھے۔
امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ حدیث کی معرفت اور اس کی سمجھ حاصل کرنا میرے نزدیک حدیث کوزبانی یاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔
علی بن المدینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ متون الحدیث سے علم فقہ اور راویوں کے احوال کی معرفت حاصل کرنا تمام علوم سے بہتر علم ہے۔‘‘
اس میں کوئی شک نہیں کہ یحی بن معین اور علی المدینی اور ان کے امثال صحیح اور سقیم حدیث کی معرفت میں ابو عبید اور ابو ثور سے بڑے عالم ہیں ۔ جب کہ ابو عبید او رابو ثور علم فقہ میں ان سے بڑے عالم ہیں ۔ اور امام احمد بن حنبل ان دونوں قسم کے افراد کے ساتھ ان کے علوم میں شریک ہیں ۔ ان دونوں قسم کے علوم کے ائمہ امام احمد سے محبت کرتے تھے؛ اور امام صاحب ان سے محبت کرتے تھے۔ جیسا کہ امام شافعی اور ابو عبید رحمہما اللہ اور ان کے امثال اہل فقہ فی الحدیث کے ساتھ آپ
|