بلاریب جو لوگ قدیم و جدید دور میں اسلام کو قائم کرتے چلے آئے ہیں وہ جمہور مسلمان ہیں ۔جب کہ رافضیوں نے تو ہمیشہ دین اسلام کو مٹانے اور اس کی رسی کو توڑنے ‘اور اس کی بنیادوں کو ڈھانے کی کوشش کی ہے۔اور جس قدر ان میں دین کا کچھ حصہ باقی ہے ‘ وہ جمہور مسلمانوں کی کوششوں کی وجہ سے ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ان میں قرآن کی تلاوت کرنے والے بہت کم ہیں ۔اور ان میں سے جو لوگ اچھی طرح قرآن پڑھنا جانتے ہیں انہوں نے اہل سنت و الجماعت سے اس کی تعلیم حاصل کی ہے۔ یہی حال حدیث میں بھی ہے ؛ حدیث کی معرفت و تصدیق اور اخذوقبول میں اہل سنت کا قول ہی معتبر ہے۔ایسے ہی فقہ و عبادت ؛ زہد وجہاد اور قتال میں بھی لوگ حقیقت میں اہل سنت والجماعت کے لشکر میں شامل ہیں ۔اور اہل سنت والجماعت ہی وہ لوگ ہیں جن کے علماء و مجاہدین عباد و زھاد کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ نے اس دین کی علماً اور عملاً حفاظت فرمائی ہے۔ رافضی دین اسلام سے پرلے درجے کے جاہل لوگ ہیں ۔اور انسان کے لیے ان کے پاس کوئی خاص چیز نہیں ہے سوائے اس چیز کے جس سے دشمن خوش ہوں اور اہل اسلام کو تکلیف پہنچائے۔ اسلام میں ان لوگوں کے لیل و نہار انتہائی سیاہ ہیں ۔ ان کے عیوب اور بھلائیوں کو سب سے زیادہ جاننے والے اہل سنت ہیں ۔ آپ ہمیشہ ان سے کچھ دیگر اچھنبے امور بھی دیکھتے رہیں گے جن سے ان کی پہچان حاصل ہوجائے گی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے یہود کے بارے میں فرمایا ہے :
﴿وَ لَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلٰی خَآئِنَۃٍ مِّنْہُمْ اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْہُمْ ﴾ [المائدۃ ۱۳]
’’ اورآپ ہمیشہ ان کی کسی نہ کسی خیانت کی خبر پاتے رہیں گے، سوائے ان میں سے بہت تھوڑے۔‘‘
اگر میں ان کی بعض ایسی باتیں نقل کرنی شروع کردوں جو میں نے خود دیکھی ہیں اور جو ثقہ لوگوں سے نقل کی ہیں ؛ اور جو کچھ ان کی کتابوں میں پڑھا ہے ؛ تو اس کے لیے ایک بہت بڑی کتاب چاہیے۔
یہ لوگ انتہائی درجہ کی جہالت اورکم عقلی کا شکار ہیں ۔ایسی باتوں سے نفرت کرتے ہیں جن سے نفرت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ۔اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ یہ لوگ حق پر ہیں تو پھربھی ایسے کام کرتے ہیں جن میں ان کے لیے کوئی منفعت نہیں ۔ مثال کے طور پر مرغی کے پر نوچنا؛ گویاکہ وہ اس سے انتقام لے رہے ہوں ۔ [وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ] وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بال نوچ رہے ہیں ۔ -العیاذ باللہ -۔ اور ایسے ہی زین کے نیچے رکھے ہوئے تھڑے کو درمیان سے پھاڑ ڈالنا ؛ اور یہ کہنا کہ ہم نے عمر رضی اللہ عنہ کا پیٹ پھاڑ ڈالا۔تو کیا مسلمان فرقوں میں سے کسی ایک نے اپنے مخالفین کے ساتھ ایسا کیا ہے ؟
اگر ایسا کرنا مشروع ہوتا تو ابو جہل اوراس جیسے دوسرے لوگ اس کے زیادہ حق دار تھے ۔ اور جیسا کہ ان لوگوں کا عشرہ مبشرہ کے بغض کی وجہ سے دس کے عدد سے بغض و نفرت رکھنا۔ جب کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں کئی مقامات پر دس کا ذکربطور مدح کیا ہے ۔ جیساکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَالْفَجْرِOوَلَیَالٍ عَشْرٍ﴾ [الفجر]
’’ اور قسم ہے فجر کے وقت کی اور دس راتوں کی ۔‘‘
|