Maktaba Wahhabi

312 - 764
’’ دین اہل حدیث [محدثین]کے ہاں ہے؛ جھوٹ رافضیوں کے ہاں ہے؛ کلام معتزلہ کے ہاں ہے؛ حیلے اصحاب فلاں اہل رائے کے ہاں ہیں ۔ اور سوئے تدبیر آل ابی فلاں کے ہاں ہے ۔‘‘ یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسے کہ انہوں نے فرمایا ہے۔ اس لیے کہ دین وہ چیز ہے جسے دیکر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کومبعوث کیا تھا۔آپ کی سنتوں اور احادیث کو سب سے زیادہ جاننے والے محدثین ہیں ۔جب کہ علم کلام میں سب سے زیادہ مشہور گروہ معتزلہ کا ہے ۔اسی لیے خواص کے ہاں معتزلہ بدعات میں بڑے مشہور تھے۔جب کہ رافضی اپنی بدعات میں خواص و عوام کے مابین بہت مشہور و معروف ہیں ؛ یہاں تک کہ اکثرعوام الناس انہیں متضاد اقوال کی وجہ سے جانتے ہیں ۔ اس لیے کہ ان کے اقوال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی تعلیمات سے متناقض ہیں ؛ خواص و عوام کو اس کا علم ہے۔خود ان کے اعمال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے خلاف ہونے کی ایک بڑی دلیل ہیں ۔ یہاں تک کہ وہ گروہ جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین سے کوئی زیادہ شناسائی نہیں ؛مگر انہیں مختلف فرقوں کی کسی قدر معرفت حاصل ہے ؛ اگران لوگوں سے رافضی کہتے ہیں کہ : ہم مسلمان ہیں ؛ تووہ کہتے ہیں :نہیں تم کوئی دوسری جنس ہو ؛ [تمہارا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ]۔یہی وجہ ہے کہ رافضی لوگ دین سے دشمنی رکھنے والے ہر گروہ سے دوستی رکھتے ہیں ؛ جیسے کہ یہود و نصاری اور مشرکین ؛ مشرک ترک۔ ان اولیاء اللہ سے دشمنی رکھتے ہیں جو اہل دین میں سے بہترین لوگ اور اہل تقوی کے سردار ہیں ۔یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اس دین کی تبلیغ کی؛ اسے قائم کیا اور اس کی نصرت کی ۔ یہی وجہ ہے کہ کافر تاتاریوں کے بلاد اسلام میں داخل ہونے کاسب سے بڑا سبب رافضی ہی تھے۔عباسی وزیر ابن علقمی او راس جیسے دوسرے لوگ جیسے نصیر طوسی کے مسلمانوں کے خلاف کفار سے اتحادکو خواص و عوام سبھی جانتے ہیں ۔ایسے ہی ان میں سے جو لوگ شام میں تھے انہوں نے مسلمانوں کے خلاف مشرکین کاساتھ دیااور ان کی مدد کی؛یہ بات تمام لوگ جانتے ہیں ۔ جب مسلمانوں کا لشکر ٹوٹ پھوٹ کاشکار تھا؛ اورغازان اسلامی ممالک پرحملہ آور تھا؛ توان لوگوں نے نصرانی کافروں اور دوسرے مسلمان دشمنوں کاساتھ دیا۔اور مسلمانوں کے بچوں اور اموال کوان کے ہاتھوں بیچ ڈالا ۔اور خوب کھل کر مسلمانوں کے خلاف جنگ کی۔ ان میں سے بعض نے تو صلیبیوں کا جھنڈا بھی اٹھایا ہوا تھا۔قدیم دور میں بیت المقدس پر نصاری کے قبضہ کا ایک بڑا سبب شیعہ تھے۔یہاں تک مسلمانوں نے بیت المقدس کو دوبارہ حاصل کرلیا۔ رافضی مذہب انہوں نے ہی اختیار کیا ہے جو لوگوں میں سب سے بڑے منافق تھے ؛ جیسے : نصیریہ ؛اسماعیلیہ اور دیگر گروہ۔یہ ایسے لوگ تھے جو باطنی طور پر سب سے بڑے کافر؛یہود و نصاری سے بڑھ کر اللہ اور اس کے رسول کے دشمن تھے۔ یہ اور اس جیسے دیگر امور جوکہ ظاہر ومعروف ہیں ؛ جنہیں عام و خاص سبھی جانتے ہیں ؛ان کے موجب اور ان کی دین سے مفارقت اورکفار و منافقین کے زمرہ میں داخل ہونے کی وجہ سے ان کو مسلمانوں سے جدا کرنا واجب ہوجاتا ہے۔یہاں تک کہ ان کے احوال کو دیکھنے والا ہی سمجھ جائے کہ یہ لوگ مسلمانوں سے علیحدہ ایک جنس ہیں ۔ اس لیے کہ
Flag Counter