Maktaba Wahhabi

294 - 764
یہ کفار کاسالار اعلی ہے ؛اس انتہائی خطرناک موقع پر صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ‘ حضرت ابوبکر و حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں ہی پوچھتا ہے۔ اس لیے کہ اس کو علم ہے اور ہر خاص و عام جانتا ہے کہ یہی تین شخصیات اس سارے معاملے کا بنیادی کردار ہیں اور یہ معاملہ ان ہی کی وجہ سے قائم ہے۔ اس سے یہ بھی دلیل سامنے آتی ہے کہ کفار کے ہاں بھی یہ بات صاف ظاہر تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وزیر یہی دو شخص ہوسکتے ہیں ۔ اوراس معاملہ[یعنی دعوت اسلام کی تبلیغ ] کو یہی حضر ات اس کی آخری حدوں تک لے کر جاسکتے ہیں ۔اور باقی تمام لوگوں میں انہیں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ اور اسلام کی نشرو اشاعت میں ان حضرات کی وہ خدمات ہیں جو کسی دوسرے کو حاصل نہیں ۔ اتنی بات مسلمان تو کجا ‘ کفار تک بھی جانتے تھے ۔ اس طرح کی احادیث بھی بہت زیادہ کثرت کے ساتھ اور تواتر کی حدتک پہنچی ہوئی ہیں ۔ بخاری و مسلم میں حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ: ’’جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی نعش لوگوں کے سامنے لائی گئی توجنازہ اٹھانے سے لوگوں نے اس کو گھیر لیا؛ وہ آپ کے حق میں دعا کرنے اور آپ کی مدح و ستائش کرنے لگے۔میں بھی ان لوگوں میں موجود تھا ؛ مجھے کو ئی خیال ہی نہیں آرہا تھا کہ اچانک ایک شخص نے میرا کندھا تھام لیا۔ میں نے پیچھے مڑکر دیکھا تو وہ علی رضی اللہ عنہ تھے۔ انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حق میں رحمت کی دعا کی اور فرمایا تو نے اپنے پیچھے کسی آدمی کو نہیں چھوڑا کہ جس کے اعمال کو لے کر بارگاہ ایزدی میں حاضر ہونا میرے نزدیک زیادہ محبوب ہو۔ہاں اللہ کی قسم ! میرا یقین تھا کہ اﷲتعالیٰ آپ کو دونوں ساتھیوں ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر) کے ساتھ ملا دے گا۔کیونکہ میں اکثر سرور کائنات کو یہ فرماتے سنا کرتا تھا کہ میں اورابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما آئے،میں اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما داخل ہوئے ، میں اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نکلے ۔‘‘مجھے امید تھی کہ اﷲتعالیٰ آپ کو ان دونوں ساتھیوں کی ملاقات نصیب کرے گا۔‘‘[1] اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ پر حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی عظمت و فضیلت کسی سے پوشیدہ نہ تھی یہی وجہ ہے کہ متقدمین شیعہ جنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا زمانہ پایا؛ وہ آپ کے ساتھ انتہائی الفت و محبت رکھنے کے باوجود حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو ان سے افضل قرار دیا کرتے تھے۔سوائے چند ایک ملحدین کے کوئی آپ کو شیخین پر فضیلت نہیں دیتا تھا، البتہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے مقابلہ میں افضل تصور کرتے تھے۔
Flag Counter