Maktaba Wahhabi

295 - 764
[شیعہ کا اشکال]:اسی طرح شیعہ کا یہ قول:’’ہُو وَلِیُّ کُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِیْ۔‘‘ [جواب]:’’حضرت علی رضی اللہ عنہ میرے بعد ہر مومن کے دوست ہیں ۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ اوربہتان ہے۔ بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بقید حیات تھے اور بعد از وفات بھی آپ ہر مومن کے دوست ہیں ، اسی طرح ہر مومن زندگی میں اور بعد از وفات آپ کا دوست ہے۔ خلاصہ یہ کہ ولایت جو عداوت کی ضد ہے کسی زمانہ کے ساتھ مخصوص نہیں ہے۔اور اگر مراد وِلایت ہوتی جو امارت کے معنی میں آتی ہے ؛توآپ یوں فرماتے : ’’ہُو وَالِیُّ کُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِیْ۔‘‘ ’’وہ میرے بعد ہر مومن کے امیر ہیں ۔‘‘ جیساکہ نماز جنازہ کے بارے میں اختلاف وارد ہوا ہے کہ جب والی اور ولی جمع ہوجائیں تو اس صورت میں نماز جنازہ پڑھانے کے لیے کسے امام بنایا جائے گا ؟ یہ بھی کہا گیا ہے کہ : والی [امیر] کو امام بنایا جائے گا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ : میت کے ولی کو امام بنایا جائے گا۔ قائل کا یہ قول کہ::’’ہُو وَلِیُّ کُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِیْ‘‘’’وہ میرے بعد ہر مومن کے دوست ہیں ۔‘‘ یہ ایسا کلام ہے جس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنا ناجائز ہے۔ اس لیے کہ اگر اس سے مراد موالات [دوستی کے معنی میں ] ہے ‘تو پھر میرے بعد کہنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ اور اگر اس سے مراد امارت ہے تو پھر آپ کو یوں فرمانا چاہیے تھا کہ : :’’ہُو وَالٍ علی کُلِّ مُؤْمِنٍ‘’’میرے بعد ہر مومن پر امیر ہوں گے ۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق :’’اَنْتَ مِنِّیْ وَ اَنَا مِنْکَ‘‘ ’’تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں ‘‘ بالکل صحیح ہے ۔اور اس کے علاوہ بھی کئی احادیث ثابت ہیں ۔ آپ نے یہ کلمات اس وقت فیصلہ کرتے ہوئے فرمائے جب آپ کے سامنے حضرت جعفر ‘حضرت زیدبن حارثہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہم ؛حضرت امیرحمزہ رضی اللہ عنہ کی بچی کی تربیت کے بارے میں جھگڑا کرتے ہوئے پیش ہوئے۔ آپ نے اس کا فیصلہ اس کی خالہ کے حق میں کیا ؛ اوریہ خالہ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں ۔ آپ نے فرمایا: ’’ خالہ ماں کی منزلت پر ہوتی ہے ۔‘‘ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: تم اخلاق میں اور شکل و صورت میں مجھ سے مشابہت رکھتے ہو۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہو کر فرمایا: ’’اَنْتَ مِنِّیْ وَ اَنَا مِنْکَ‘‘ ’’تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں ‘ ‘ اور حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو مخاطب کرکے فرمایا تھا:’’اَنْتَ اَخُوْنَا وَ مَوْلَانَا‘‘ ’’ تم ہمارے بھائی اور ہمارے دوست ہو ۔‘‘[1] صحیحین میں ہے کہ:’’ قبیلہ اشعری [حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے قبیلہ والوں ]کی یہ عادت تھی کہ جب جنگ کے موقع پر زاد راہ ختم ہو جاتا تو جو کچھ ان کے پاس ہوتا اس کو جمع کرتے پھر تقسیم کر لیا کرتے تھے یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter