Maktaba Wahhabi

285 - 764
علی رضی اللہ عنہ پر ہر دو طرح کے احسانات ہیں : ۱۔ دنیاوی [جن کا بدلہ دیا جاسکتا ہے]۔ اور ۲۔اخروی و دینی احسان[جن کا بدلہ ممکن نہیں ]۔ پہلا احسان قابل جزاء ہے۔ جب کہ دوسرے احسان کا صلہ اﷲتعالیٰ سے ملے گا۔ اس سے معلوم ہوا کہ آیت میں ذکر کردہ وصف’’اتقی‘‘حضرت صدیق رضی اللہ عنہ میں موجود تھا۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ میں نہیں ۔ بے شک حضرت علی رضی اللہ عنہ دوسروں سے زیادہ متقی تھے۔ مگر مذکورہ وصف میں حضرت علی رضی اللہ عنہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہم سر نہ تھے۔[1] اگر یہ کہا جائے کہ آپ نے اللہ کی رضا کے لیے اپنا مال خرچ کیا ؛ تو پھر اس میں انعام کرنے والے کے لیے تو کوئی جزاء نہیں ۔ اگر یہ بات مان لی جائے کہ کسی انسان نے اپنے ساتھ بھلائی کرنے والے کو اجرت دی ؛ اور پھر اس کے بعد کوئی چیز اسے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے بھی دیدی ؛ تو یہ بھی ایسی ہی چیز ہے جس کی جزاء کسی ایک کے پاس نہیں ہے۔
Flag Counter