Maktaba Wahhabi

284 - 764
عمر رضی اللہ عنہ تھے اور کچھ لوگوں سے اس کے علاوہ بھی تفاسیر منقول ہیں ۔جس انسان کو اس بارے میں پختہ علم ہو ‘ [یا شک کی صورت میں بھی؛ تو] وہ کبھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تقوی میں برابر تھے۔ اگر کوئی ایسی بات کہے گا تو وہ تمام گروہوں کے اجماع کی مخالفت کرے گا۔ پس یہ بات متعین ہوگئی کہ یہ لوگ تقوی میں برابر نہیں [بلکہ ان کے مراتب میں فرق ہے ]۔ اگراس سے فرد معین مراد لیں تو پھر وہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہوں گے یاحضرت علی رضی اللہ عنہ ۔اس لیے کہ لفظ’’ اتقی‘‘اسم جنس ہے ‘ جو اس جنس میں شامل تمام افراد کے لیے بولا جاسکتاہے۔ اس صورت میں اس سے مراد پہلی قسم یعنی جماعت ہوگی۔ یا پھر اس سے کوئی ایسا متعین شخص مراد ہو جو ان دوحضرات کے علاوہ ہو ؛ تو یہ چیز بھی اہل سنت و الجماعت اور شیعہ کے عقیدہ کے خلاف ہے ۔ نیزحضرت علی رضی اللہ عنہ کو اس کا مصداق ٹھہرانا اس لیے صحیح نہیں کہ اس میں یہ آیت بھی ہے: ﴿اَلَّذِیْ یُؤْتِیْ مَالَہٗ یَتَزَکّٰیo وَمَالِاَحَدٍ عِنْدَہٗ مِنْ نِّعْمَۃٍ تُجْزٰی oاِِلَّا ابْتِغَائَ وَجْہِ رَبِّہٖ الْاَعْلٰی o وَلَسَوْفَ یَرْضٰی ﴾ (اللیل: ۱۸۔۲۱) ’’جو پاکیزہ ہونے کی خاطر اپنا مال دیتا ہے اس پر کسی کا کوئی احسان نہیں ہے جس کا بدلہ اسے دینا ہو۔بلکہ صرف اپنے رب بزرگ وبرتر کی رضا چاہنے کے لیے۔ یقیناً وہ (اللہ بھی)عنقریب رضامند ہو جائے گا۔‘‘ یہ وصف کئی وجوہات کی بنا پر حضرت علی رضی اللہ عنہ میں موجود نہ تھا۔ ٭ پہلی وجہ : چونکہ یہ سورت بالاتفاق مکی ہے اور علی رضی اللہ عنہ مکہ میں تنگ دست اور عیال محمدی میں شامل تھے[1] ۔ آپ کے پاس کوئی مال نہیں تھا جو آپ خرچ کرتے؛جب مکہ میں قحط پڑا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے کنبہ میں شامل کر لیا تھا۔ ٭ دوسری وجہ :اس آیت میں کہا گیا ہے : ﴿ وَ مَالِاَحَدٍ عِنْدَہٗ مِنْ نِّعْمَۃٍ تُجْزٰی ﴾ ’’ اس پر کسی کا کوئی احسان نہیں ہے جس کا بدلہ اسے دینا ہو۔‘‘ ٭ بنا بریں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر دو احسان تھے: ۱۔ [دنیوی احسان]کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو اپنے عیال کے ساتھ ملا لیا تھا۔ بخلاف حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے۔ اس لیے کہ آپ پر کوئی دنیاوی احسان نہیں تھا؛ سوائے دینی نعمت کے۔اور اس پر جزاء نہیں دی جاسکتی۔ اس لیے کہ دین کے معاملہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اجر اللہ تعالیٰ پر ہے ؛ کوئی بھی انسان اس کا بدلہ نہیں چکا سکتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضرت ابوبکر صدیق پر دینی احسانات ہیں جن کابدلہ نہیں دیا جاسکتا ہے ۔ جب کہ حضرت
Flag Counter