Maktaba Wahhabi

263 - 764
معزول کردیا جاتا ؛ یا پھر آپ اسے معزول کرنے کاحکم دیتے ۔ توپھر یہ بھی ممکن تھا کہ آپ اگر اپنے بعد کسی کو جانشین مقرر فرماتے ؛مگر وہ واجبات ادانہ کرپاتا؛ تو اسے معزول کرنے کی ضرورت پیش آتی۔ اس صورت میں اگر امت خود ہی کسی کو جانشین مقرر کرے ؛ اور معزول کرے یہ اس بات سے بہت آسان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو امیر متعین کریں ؛ اور امت اسے معزول کردے۔ اس سے جانشین کو متعین نہ کرنے کی حکمت واضح ہوتی ہے۔ لہٰذا ہم کہتے ہیں کہ: ٭ پانچواں جواب : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی موت کے بعد کسی کو جانشین مقرر نہ کرنا ؛ مقررکرنے سے زیادہ بہتر تھا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے لیے جو بھی انتخاب کیا ‘ وہ افضل ترین امور کا ہی انتخاب تھا[ایسے ہی اب بھی آپ کا جانشین افضل ہی مقرر ہوگا]۔اور اس کی وجہ یہ ہے : یاتو یہ کہا جائے کہ: ’’ آپ پر واجب تھا کہ اپنی زندگی میں صرف معصوم کو ہی اپنا جانشین بنائیں ۔جب کہ آپ کے بعض جانشینوں سے نا مناسب کام بھی ہوگئے جس پر آپ نے سخت انکار کیا ۔ اور ان میں سے بعض کو معزول بھی کیا۔ ٭ جیسا کہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو جذیمہ کے قتال کے لیے بھیجااور آپ نے ان لوگوں کو قتل کردیا۔تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو نصف دیت ادا کی؛ان کے پاس حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھیجا ؛ انہوں نے کتے کے برتن تک کا تاوان ادا کیا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اٹھائے اور فرمایا:’’ یا اللہ!میں برأت کااظہار کرتا ہوں اس کام سے جو خالد نے کیا۔‘‘ ٭ حضرت خالدبن ولید اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہما کے مابین جھگڑا ہوگیا؛ یہاں تک کہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ گئی۔ تو آپ نے فرمایا: (( لا تسبوا أصحابی فلو أن أحدکم أنفق مثل أحد ذہبا ما بلغ مد أحدہم ولا نصیفہ)) [البخاری:ح ۸۸۷] ’’ میرے صحابہ کو برا نہ کہو ؛ اگر کوئی تم میں سے احد پہاڑ کے برابر سونا اللہ کی راہ میں خرچ کرے تو میرے اصحاب کے ایک مد(سیر بھر وزن)یا آدھے کے برابر بھی(ثواب کو)نہیں پہنچ سکتا۔‘‘ مگر اس کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خالد رضی اللہ عنہ کو معزول نہیں کیا۔ ٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کو ایک قوم میں زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے عامل مقرر کیا ‘ آپ واپس آئے اور عرض کی: وہ لوگ زکوٰۃ ادا نہیں کررہے؛ بلکہ وہ جنگ کے لیے تیار ہیں ۔ آپ چاہتے تھے کہ ان لوگوں کے خلاف فوج بھیجی جائے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی : ﴿اِِنْ جَائَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَاٍِ فَتَبَیَّنُوْا اَنْ تُصِیبُوْا قَوْمًا بِجَہَالَۃٍ﴾ [الحجرات۶] ’’اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کرلیا کروایسا نہ ہو کہ نادانی میں کسی قوم کو ایذا
Flag Counter