Maktaba Wahhabi

255 - 764
مُّوْسٰی‘‘سے واضح ہوتا ہے کہ آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو راضی کرنا چاہتے تھے۔ اور آپ کا دل خوش کرنا چاہتے تھے۔اس لیے کہ آپ کو یہ خیال پیدا ہوگیا تھا کہ ان کو پیچھے چھوڑ کر جانے سے ان کے درجہ میں کوئی کمی واقع ہوئی ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلط فہمی کے ازالہ کے لیے یہ جملہ ارشاد فرمایا۔ آپ کے فرمان : ’’بِمَنْزِلَۃِ ہَارُوْنَ مِنْ مُّوْسٰی‘‘اسے آپ کا مقصد یہ تھا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت ہارون علیہ السلام جیسا مرتبہ حاصل ہے۔اس لیے نہیں کہ وہ مقام و مرتبہ جو حضرت ہارون کوحضرت موسیٰ علیہماالسلام سے تھا وہ کسی بھی دوسرے کے لیے نہیں ہوسکتا۔بلکہ کسی دوسرے کے لیے اس کے مشابہ مقام و مرتبہ ہوسکتا ہے۔یہ قول ایسے ہی جیسے مثال کے بیان میں ہوتاہے ؛ اور جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لیے فرمایا: ’’ اس کی مثال حضرت ابراہیم اور عیسی علیہماالسلام کی ہے۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے لیے فرمایا: ’’اس کی مثال حضرت موسیٰ اور نوح علیہماالسلام کی ہے ۔‘‘ مزید وضاحت اس بات سے ہوتی ہے کہ آپ نے یہ جملے تبوک والے سال ارشاد فرمائے۔ پھر تبوک سے واپسی پر آپ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امیر حج بنا کر بھیجا ؛ اور ان کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کو آپ کے پیچھے بھیجا؛ توآپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا : امیر بن کر آئے ہو یا مامور ؟ تو انہوں نے کہا: نہیں بلکہ مأمور بن کر آیا ہوں ۔‘‘ اس وقت تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہی آپ پر امیر تھے۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ بالکل ایسے ہی تھے جیسے کوئی مامور اپنے امیر کیساتھ ہوتا ہے۔ [ اور اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ ہر چیز حضرت ہارون علیہ السلام کے مشابہ ہوتے تو ۹ ھ؁ میں [سفر حج میں ] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امیر مقرر نہ کرتے]۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں نماز پڑھتے اور ان کی اطاعت کیا کرتے تھے۔اور آپ کے پیچھے پیچھے چلتے ہوئے مشاعر مقدسہ میں لوگوں میں اعلان کرتے جاتے : ’’لوگو سن لو! اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرے گا‘ اور نہ ہی کوئی ننگا ہوکر بیت اللہ کا طواف کرے گا۔‘‘[1] سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خاص طور پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے کفار کے عہد واپس کرنے کے لیے بھیجا تھا۔ عربوں کے ہاں رسم تھی کہ عہد باندھنے اور توڑنے کے لیے معاہدہ کرنے والا سردار اور بڑاخود جایا کرتا تھا یا
Flag Counter