Maktaba Wahhabi

253 - 764
جملہ بطور خاص آپ کے لیے ذکر کیا جائے۔ پس اس حدیث میں کہیں بھی اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ کوئی دوسرا آپ کے لیے موسیٰ علیہ السلام کے لیے ہارون علیہ السلام کی منزلت پر نہیں ہوسکتا ۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر؛ جسے شراب پینے کے جرم میں مارا جارہا تھا؛ لعنت کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا: ’’ اس پر لعنت مت کرو؛ اس لیے کہ یہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے ۔‘‘[تخریج گزرچکی ہے] یہ حدیث اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت نہیں کرتا ۔ بلکہ آپ نے اس کا تذکرہ بوجہ ضرورت کے کیا تاکہ اس پر لعنت کرنے سے روکا جائے۔ ایسے ہی جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اسے رہنے دو ‘ اس لیے کہ اس نے غزوہ بدر میں شرکت کی ہے ۔‘‘[تخریج گزرچکی ہے]۔ اس سے یہ ثابت نہیں ہوتاکہ آپ کے علاوہ کوئی دوسرا بدر میں شریک نہیں ہوا؛ بلکہ اس کا تذکرہ اس وجہ سے کیا کہ اس کی غلطی سے درگزر کرلیا جائے۔ ایسے ہی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشرہ مبشرہ کا نام لے کر انہیں جنت کی ضمانت دی ؛ تو اس سے کہیں بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ان کے علاوہ کوئی دوسرا جنت میں داخل نہیں ہوگا؛ بس اس موقع کا تقاضا یہی تھا اس لیے آپ نے خصوصی تذکرہ فرمایا۔ ایسے ہی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن اورحضرت اسامہ رضی اللہ عنہما کے لیے فرمایا: ’’ اے اللہ ! میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان دونوں سے محبت کر ؛ اور جو کوئی ان دونوں سے محبت کرے ‘ اس سے بھی محبت کر ۔‘‘[تخریج گزرچکی ہے] اس سے کہیں بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آپ ان دونوں کے علاوہ کسی اور سے محبت نہیں کرتے تھے ‘ بلکہ دوسرے ایسے لوگ بھی تھے ؛ جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں سے بڑھ کر محبت کرتے تھے۔ ایسے ہی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا: ’’ جنہوں نے درخت کے نیچے بیعت کی ان میں سے کوئی بھی جہنم میں داخل نہیں ہوگا۔‘‘[تخریج گزرچکی ہے] تو اس حدیث کا تقاضا یہ نہیں ہے کہ ان کے علاوہ باقی سبھی لوگ جہنم میں داخل ہوں گے ۔ اسی طرح جب آپ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حضرت ابراہیم اور حضرت عیسی علیہماالسلام سے تشبیہ دی ؛ تو یہ اس بات میں مانع نہیں ہے کہ آپ کی امت میں کو ئی دوسرا بھی ان دونوں انبیاء کرام علیہماالسلام سے مشابہت رکھتا ہو۔ اور ایسے ہی جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو حضرت نوح اور حضرت موسیٰ علیہماالسلام سے تشبیہ دی تو اس سے کہیں بھی یہ ممانعت ثابت نہیں ہوتی کہ امت میں کوئی دوسرا ان دونوں انبیاء کرام علیہم السلام کے مشابہ نہیں ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ : آپ کی امت میں سے جو لوگ انبیائے کرام علیہم السلام سے مشابہت رکھتے ہیں ‘ ان میں سے یہ دو
Flag Counter