Maktaba Wahhabi

244 - 764
یہ صفت جو ہر مؤمن اور مسلمان کے لیے واجب اور باعث فضیلت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عہد ہے کہ : ۳۔ ’’صرف مومن حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت کریں گے اورصرف منافق آپ سے بغض رکھیں گے۔ ‘‘[1] آخر الذکر حدیث انصار مدینہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں بھی وارد ہوئی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ : ’’اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والا کوئی بھی انسان انصار سے بغض نہیں رکھے گا۔‘‘[2] باقی رہی حدیث کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ من کنت مولاہ فہذا علي مولاہ۔‘‘ ’’جس کا میں مولا ہوں علی بھی اس کا مولا ہے ۔‘‘ تو یہ صحیح نہیں ہے؛ اس کی کوئی بھی سند ثقہ راویوں پر مشتمل نہیں ۔ اس کے علاوہ روافض جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب میں جو روایات بیان کرتے ہیں وہ سب موضوع ہیں ، جنہیں علم حدیث سے معمولی واقفیت رکھنے والا شخص بھی جانتا ہے۔ اگر سوال کیا جائے کہ محدث ابن حزم رحمہ اللہ نے مذکورہ صدر قول میں حدیث’’اَنْتَ مِنِّی وَ اَنَا مِنْکَ‘‘ نیز ’’حدیث مباہلہ‘‘ اور حدیث’’ الکساء‘‘ ذکر نہیں کیں ؛تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ابن حزم رحمہ اللہ کے نزدیک یہ احادیث بھی ضعیف ہیں ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ابن حزم رحمہ اللہ نے احادیث صحیحہ سے وہ حدیثیں مراد لی ہیں جن میں صرف علی رضی اللہ عنہ کی مدح وستائش کی گئی ہے اور کسی کا ذکر نہیں کیا گیا۔جب کہ ان روایات میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ دوسرے لوگوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔آپ نے حضرت جعفر رضی اللہ عنہ سے یہ بھی فرمایا تھاکہ:’’ تم شکل و صورت میں اوراخلاق میں مجھ سے مشابہت رکھتے ہو۔‘‘ حضرت زید رضی اللہ عنہ سے آپ نے فرمایا تھا: ’’ أنت أخونا و مولانا ۔‘‘ ’’آپ ہمارے بھائی اور ہمارے سردار ہیں ۔‘‘ جب کہ حدیث مباہلہ اور حدیث کساء میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ حضرت فاطمہ اور حسنین کریمین رضی اللہ عنہم کا بھی ذکر ہے ‘ اس لیے ابن حزم رحمہ اللہ پر اعتراض وارد نہیں ہوسکتا۔ اس کے علاوہ بھی ہم ایک مرکب جواب دیتے ہیں ۔ ہم کہتے ہیں :’’ اگر یہ الفاظ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے[ غدیر خم کے مقام پر] ارشاد فرمائے بھی تھے؛ تو ان پر کوئی کلام نہیں ہوسکتا ؛ اس لیے کہ اس سے تو آپ کی مرادآپ کے بعد امامت و خلافت ہرگز نہ تھی۔ اس لیے کہ ظاہری الفاظ سے یہ مفہوم نہیں نکلتا۔ ایسی اہم بات بڑے واضح انداز میں بیان کرنا چاہیے تھی نہ کہ مجمل و مبہم الفاظ میں ۔اس لیے کہ ان الفاظ میں کہیں بھی کوئی ایسی دلیل نہیں پائی جاتی جس سے مراد خلافت لی
Flag Counter