’’من کنت مولاہ فہذا علي مولاہ ۔‘‘’’جس کا میں مولا ہوں علی بھی اس کا مولا ہے۔ ‘‘[1]
روایت کے یہ زیادہ الفاظ ’’اللہم !وَالِ مَنْ وَّالَاہُ وَعَادِ مَنْ عَادَاہٗ ۔‘‘ بلاشبہ جھوٹ ہیں ۔ اَثرم نے سنن میں امام احمد رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ عباس نے امام احمد رحمہ اللہ سے دریافت کیا کہ حسین الاشقر[2]نے دو حدیثیں روایت کی ہیں ۔ ان میں سے ایک یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا :
’’آپ کو مجھ سے اظہار بیزاری کرنے پر مجبور کیا جائے گا، مگر آپ مجھ سے بیزار نہ ہونا۔‘‘
دوسری مذکورہ صدر روایت : ’’اللّٰہم !وَالِ مَنْ وَّالَاہُ وَعَادِ مَنْ عَادَاہٗ ۔‘‘یہ سن کر امام احمد رحمہ اللہ نے ان حدیثوں کو تسلیم نہ کیا اور فرمایا کہ : ’’ان دونوں روایات کے جھوٹ ہونے میں کوئی شک نہیں ۔‘‘
ایسے ہی یہ روایت کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا :
’’ أنت أولی بکل مؤمن و مؤمنۃ ۔‘‘
’’ آپ ہر مؤمن مرد اور عورت کے لیے اس کی جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں ۔‘‘محض جھوٹی روایت ہے ۔
رہ گئی یہ حدیث کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ من کنت مولاہ فہذا علي مولاہ ۔‘‘’’جس کا میں مولا ہوں علی بھی اس کا مولا ہے ۔‘‘
یہ روایت صحاح میں سے نہیں ۔لیکن یہ ان روایات میں سے ہے جو بعض علماء نے نقل کی ہے ؛ مگر اس کے صحیح ہونے میں اختلاف ہے ۔ امام بخاری اور امام ابراہیم الحربی اور دوسرے اہل علم محدثین رحمہم اللہ سے نقل کیا گیا ہے کہ انہوں نے اس روایت پر تنقید کی ہے ‘ اور اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے نقل کیا گیا ہے کہ آپ اس حدیث کو حسن کا درجہ دیتے ہیں ۔ جیسا کہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے بھی اسے حسن کہا ہے۔ ابو العباس بن عقدہ نے اس حدیث کی اسناد پر ایک کتاب بھی لکھی ہے۔
امام ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : فضائل حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں مندرجہ ذیل حدیثیں صحیح ہیں :
۱۔ آپ کو مجھ سے وہی نسبت ہے جو کہ حضرت ہارون کوحضرت موسیٰ علیہ السلام سے ہے بس یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔[3]
۲۔ غزوۂ خیبر کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد کہ کل میں ایک شخص کو جھنڈا دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہوگا ‘ اور جس سے اللہ اور اس کا رسول محبت کرتے ہوں گے۔‘‘[4]
|