Maktaba Wahhabi

242 - 764
پر امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں کچھ ذکر کیا ؛ بلکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے نقل کردہ خطبہ میں بھی امامت کا کہیں بھی کوئی تذکرہ نہیں کیا ۔ حالانکہ یہ وہ عام مجمع تھا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوتبلیغ کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کا معاملہ ان امور میں سے نہیں تھا جن کی تبلیغ کا عام حکم ہو۔ بلکہ اس حوالے سے حدیث موالات اور حدیث ثقلین کی بھی کوئی خاص اہمیت نہیں ؛ اس لیے کہ ان میں کہیں بھی امامت کا ذکر نہیں ہے۔ وہ حدیث جسے امام مسلم رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غدیر خم کے موقع پر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا : ’’ میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں ؛ ایک ہے کتاب اللہ ۔ پھر آپ نے کتاب اللہ کا ذکر کیا اور اس کی خوب ترغیب دلائی ؛ پھر آپ نے فرمایا :’’(دوسری چیز)میرے اہل بیت ہیں ، میں تم لوگوں کو اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ یاد دلاتا ہوں ،(آپ نے یہ کلمات تین بار ارشادفرمائے )۔‘‘ یہ روایت امام مسلم رحمہ اللہ کے تفردات میں سے ہے جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے روایت نہیں کیا۔ سنن ترمذی کی روایت میں یہ الفاظ بھی زیادہ ہیں : ’’یہ دونوں اس وقت تک جدا نہیں ہوسکتے جب یہ میرے پاس حوض پر وارد نہ ہوجائیں ۔‘‘ [1] ان الفاظ کی زیادتی پر کئی ایک نقاد وحفاظ محدثین نے طعن و تنقید کی ہے۔ اور انہوں نے یہ فرمایاہے : ’’ یہ الفاظ حدیث کے نہیں ہیں ۔‘‘ لیکن جو لوگ اس روایت کے صحیح ہونے کا اعتقاد رکھتے ہیں وہ کہتے ہیں : اس سے مراد مجموع اہل بیت ہیں جو کہ تمام بنی ہاشم پر مشتمل ہیں ؛ ان تمام لوگوں کا گمراہی پر جمع ہونا محال ہے۔ اہل سنت والجماعت میں سے ایک جماعت کا یہی قول ہے۔ قاضی ابو یعلی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کا یہی جواب دیا ہے ۔ مسلم کی روایت کردہ حدیث میں اگرچہ یہ الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمائے ہیں ؛ تواس میں صرف کتاب اللہ کی اتباع کی وصیت ہے ‘ تو یہ ایسا معاملہ ہے جس کے متعلق وصیت اس سے پہلے حجۃ الوداع کے موقع پر گزر چکی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہل بیت کی اتباع کرنے کا حکم نہیں دیا۔ لیکن آپ نے یہ ضرور ارشاد فرمایا : (( اُذکِرکم اللّٰہ فِی أہلِ بیتِی ))۔ ’’میں تم لوگوں کو اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ یاد دلاتا ہوں ۔‘‘ اس یاد دھانی کا تقاضا ہے کہ اس سے پہلے اہل بیت کے جو حقوق بیان کیے جا چکے ہیں ‘ انہیں ادا کیا جائے ‘ اور ان پر کسی بھی قسم کا ظلم کرنے سے اجتناب کیا جائے۔ اس کا بیان غدیر خم سے پہلے ہو چکا تھا۔ اس سے معلوم ہوا کیا غدیر خم کے موقع پر شریعت کا کوئی نیا حکم نازل نہیں ہوا ‘ نہ ہی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حق میں اور نہ ہی کسی دوسرے کے حق میں ۔ نہ ہی آپ کی امامت کے متعلق اور نہ ہی کسی دوسری چیز کے متعلق ۔ رہ گئی حدیث موالات ؛ توامام ترمذی اور امام احمد بن حنبل رحمہما اللہ نے مسند میں نقل کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
Flag Counter