غدیر خم سے پہلے ہے۔ پس اب جو کوئی انسان کہے کہ سورت مائدہ کی کوئی آیت غدیر خم کے بارے میں نازل ہوئی ہے‘ تو ایسا انسان باتفاق اہل علم جھوٹا اور دروغ گو ہے۔
ایسے ہی اس آیت کے سیاق میں اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے:[1]
﴿یٰٓاَیُّہَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ وَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہٗ وَ اللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ﴾ [المائد ۃ ۶۷]
’’اے رسول! پہنچا دیجیے جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے اور اگرآپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اس کا پیغام نہیں پہنچایا اور اللہ آپ کو لوگوں سے بچائے گا۔‘‘
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تبلیغ رسالت پر لوگوں کے شر سے محفوظ رکھنے کی ضمانت دی ہے؛ تا کہ آپ دشمنوں کے خطرات سے پر امن ہوکراپنافریضہ سرانجام دے سکیں ۔روایات میں آیا ہے کہ اس آیت کے نازل ہونے سے قبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کی جاتی تھی۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو محافظین ہٹالیے گئے۔‘‘[2]
یہ واقعہ یقینی طور پر فریضہ تبلیغ کے مکمل ہونے سے پہلے کا ہے۔ حجۃ الوداع کے موقع پر تبلیغ کا فریضہ مکمل ہوگیا تھا۔
حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اعلان فرمایا تھا:
’’ اے لوگو! کیا میں نے تم تک اللہ تعالیٰ کا دین پہنچادیا ؟ کیا میں نے رسالت کا حق ادا کردیا ؟
تو سب لوگوں نے یک زبان ہوکر کہا : ہاں ۔
پھر آپ نے فرمایا: اے اللہ ! اس پر گواہ رہنا ۔ اور لوگوں سے مخاطب ہوکر فرمایا :
’’ اے لوگو! میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں ؛ اگر تم ان دونوں کو مضبوطی سے پکڑے رہوگے تو کبھی گمراہ نہیں ہوگے۔ ان میں سے ایک چیزہے ‘ اللہ تعالیٰ کی کتاب۔ اے لوگو! تم سے میرے بارے میں سوال کیا جائے گا پس تم اس کا کیا جواب دو گے؟ لوگوں نے عرض کیا : ’’ ہم گواہی دیں گے کہ آپ نے اللہ کا پیغام پہنچادیا ‘ اور اس کی امانت ادا کردی اور امت کی خیر خواہی کا حق ادا کردیا ۔‘‘پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگشت شہادت کو کبھی آسمان کی طرف اٹھاتے اور پھر کبھی زمین کی طرف موڑ لیتے اور فرماتے : ’’ اے اللہ گواہ رہنا ؛ اے اللہ گواہ رہنا ۔‘‘
|