Maktaba Wahhabi

239 - 764
ہیں ۔ اے اﷲ ! جو علی سے دوستی رکھے، اس سے دوستی رکھ اور جو علی سے عداوت رکھتا ہو اس سے عداوت رکھ، جو اس کی مدد کرے تو بھی اس کی مدد کر اور جو اسے تنہا چھوڑ دے تو بھی اسے تنہا چھوڑ دے۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’بڑی خوشی کی بات ہے آپ(حضرت علی) میرے اور سب مومن مردوں اور عورتوں کے مولیٰ ہیں ۔‘‘ سابقہ تقریر سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں پر مولی سے مراد تصرف میں اولویت[یعنی اولیت] رکھنے والا ہے۔ کیونکہ اس سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا تھا: کیا میں تمھیں تمہاری جانوں کی نسبت زیادہ قریب نہیں ؟‘‘[انتہی کلام الرافضی] جواب:ہم قبل ازیں یہ واضح کرچکے ہیں کہ یہ روایت محض جھوٹ ہے۔ اس لے کہ یہ آیت کریمہ ﴿بَلِّغْ مَا اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ﴾حجۃ الوداع سے بہت عرصہ پہلے نازل ہوئی ہے ۔جب کہ غدیر خم کا واقعہ حجۃ الوداع سے واپس آتے ہوئے ۱۸ ذوالحجہ کو پیش آیا ۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تقریباً اڑھائی ماہ کا عرصہ حیات رہے۔ اور یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ سورت مائدہ کی آخر میں نازل ہونے والی آیت : ﴿ اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ﴾ ہے ۔یہ آیت نوذوالحجہ کو عرفات کے موقع پر نازل ہوئی ۔اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میدان عرفات میں وقوف کیے ہوئے تھے۔ جیساکہ صحاح اور سنن میں یہ روایت ثابت ہے۔ اور تمام اہل علم مفسرین و محدثین کا اس پر اتفاق ہے ۔ غدیر خم کا واقعہ اس آیت کے نزول کے نو دن بعد مدینہ واپس جاتے ہوئے راستہ میں پیش آیا۔ تو پھر کیسے یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ آیت اس مذکورہ بالا آیت ﴿بَلِّغْ مَا اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ﴾ اس کے بعد نازل ہوئی؟ اہل علم کا اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ یہ آیت [اس آیت ﴿ اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ ....﴾سے]بہت پہلے نازل ہوئی ہے ۔ بلکہ یہ مدینہ طیبہ میں شروع شروع کے ایام میں نازل ہونے والی آیات میں سے ایک ہے۔ اس لیے کہ یہ سورت مائدہ کی آیت ہے جس میں شراب کے حرام ہونے کا بھی حکم ہے۔ اور شراب کی حرمت غزوہ احد کے بعد ہوئی ہے۔ ایسے ہی اس سورت میں اہل کتاب کے مابین حکم اور فیصلہ کرنے کا بیان ہے ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿فَاِنْ جَآئُ وْکَ فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ اَوْ اَعْرِضْ عَنْہُمْ﴾[المائد ۃ۴۲] ’’ اگروہ آپ کے پاس حاضر ہوں تو ان کے مابین فیصلہ کیجیے ؛ یا پھر ان سے منہ موڑ لیجیے ۔‘‘ یہ آیت یا تو اس وقت نازل ہوئی جب دو یہودیوں کو [زناکے جرم میں ] رجم کیا گیا تھا؛ یا پھر بنو قریظہ اور بنو نضیر میں خون کے جھگڑے کے بارے میں نازل ہوئی۔ یہودیوں کے رجم کا واقعہ مدینہ طیبہ کے شروع شروع کے ایام میں پیش آیا ۔ ایسے ہی بنی نضیر اور بنو قریظہ کا واقعہ بھی شروع ایام مدینہ کا ہے۔ اس لیے کہ بنو نضیر کو غزوہ خندق سے قبل جلا وطن کردیا گیا تھا ؛ اور بنو قریظہ کو غزوہ خندق کے بعد قتل کر دیا گیا ۔ اوراس بات پر تمام اہل علم کا اتفاق ہے کہ غزوہ خندق کا واقعہ صلح حدیبیہ اور غزوہ خیبرسے پہلے پیش آیا تھا۔ یہ تمام تر واقعات فتح مکہ اور غزوہ حنین سے پہلے کے ہیں ۔ اور غزوہ حنین اور فتح مکہ حجۃ الوداع سے پہلے ہے ؛ اور حجۃ الوداع
Flag Counter