Maktaba Wahhabi

236 - 764
دیکھا ہو اور وہ دشمن سے اپنے گھر والوں کو بچا نے کی لیے دوڑ پڑا ہو؛ اور اس ڈر سے کہ کہیں دشمن اس سے پہلے نہ پہنچ جائے اس نے بلند آواز سے پکارا :’’یا صباحاہ۔‘‘[ خبردار آگاہ ہوجاؤ دشمن سے؛ یعنی اللہ کا عذاب آرہا ہے]۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی [[اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو اور اپنی قوم کے مخلص لوگوں کو بھی ڈرائیے]] تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوہ صفا پر چڑھے اور بلند آواز کے ساتھ فرمایا :’’یا صباحاہ‘‘ سنو آگاہ ہوجاؤ۔‘‘ لوگوں نے کہا کہ یہ کون آواز لگا رہا ہے؟ تو سب کہنے لگے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آواز لگا رہے ہیں ۔ تو سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جمع ہوگئے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے فلاں کے بیٹو!اے عبد مناف کے بیٹو! اے عبدالمطلب کے بیٹو! اور ایک روایت میں ہے : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عدی کے بیٹو!اے فہر کے بیٹو! اے فلاں کے بیٹو!قریش کی مختلف شاخوں کے نام لیے۔ تو ایسے ہوا کہ جو آدمی خود حاضر نہیں ہوسکتا تھا تو اس نے معاملہ کی چھان بین کے لیے اپنی جگہ آدمی بھیجا۔ جب وہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں تمہیں خبر دوں کہ اس پہاڑ کے پیچھے ایک گھڑ سوار لشکر ؛ تو کیاتم میری تصدیق کرو گے؟ تو سب لوگوں نے کہا کہ:’’ ہم نے تو کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھوٹا نہیں پایا۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں تمہیں بہت سخت عذاب سے ڈرا رہا ہوں ۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابولہب نے کہا کہ: (تبا لک أما جمعتنا ِإلا لِہذا؟) تمہارے لیے تباہی ہو کیا تم نے ہمیں صرف اس بات کے لیے جمع کیا تھا۔ تو اس موقع پر یہ سورت نازل ہوئی: ﴿تَبَّتْ یَدَا اَبِیْ لَہَبٍ وَّتَبَّ﴾ [المسد:۱] ’’ ٹوٹ گئے ابولہب کے دونوں ہاتھ اور وہ خود بھی ہلاک ہوجائے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے کہ جب قریش آپ کے پاس جمع ہوگئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں تمہیں خبر دوں کہ دشمن صبح و شام کسی بھی وقت تم پر حملہ کرنے والا ہے ؛ تو کیاتم میری تصدیق کرو گے؟ تو سب لوگوں نے کہا کہ:’’کیوں نہیں ضرور ۔‘‘[1]
Flag Counter