Maktaba Wahhabi

237 - 764
اگر یہ کہا جائے کہ یہ حدیث مفسرین اور مصنفین کی ایک جماعت نے فضائل کی کتابوں میں نقل کی جائے؛ جیسا کہ ثعلبی اور بغوی اور ان کے امثال اورمغازلی وغیرہ ۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ : ان حضرات کا صرف کسی حکایت کو روایت کر لینا حدیث کے ثبوت کو واجب نہیں کرسکتا؛ اس پر حدیث کا علم رکھنے والے تمام حضرات کا اتفاق ہے۔اس لیے کہ باتفاق اہل علم ان حضرات کی کتابوں میں موضوع روایات تک پائی جاتی ہیں ۔ یعنی ان کے موضوع اور من گھڑت ہونے پر اہل علم حضرات کا اتفاق ہے۔ اور بہت ساری چیزیں ایسی ہیں جن کے بارے یقینی سمعی اور عقلی دلائل کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ یہ جھوٹ اور من گھڑت روایات ہیں ۔صرف یہی نہیں ؛بلکہ ان کا جھوٹ ہونا اضطراری طور پر معلوم ہوتا ہے۔ ثعلبی اور اس کے امثال جان بوجھ کر جھوٹ نہیں بولتے۔ بلکہ ان میں اتنی خیر و دین داری ضرور ہے جو انہیں ایسی بھونڈی حرکت سے باز رکھ سکے۔ لیکن یہ حضرات جو کچھ دوسری کتابوں میں پاتے ہیں اسے نقل کردیتے ہیں ۔ اور ان میں سے کسی ایک کو بھی احادیث کی اسانید میں ایسی مہارت نہیں ہے جیسی مہارت ائمہ حدیث جیسے : شعبہ ؛ یحییٰ بن سعید القطان؛ عبدالرحمن بن مہدی؛ أحمد بن حنبل ؛ وعلی بن المدینی، ویحی بنِ معِین، واسحاق، ومحمد بن یحی الذہلی، البخاری، مسلم، وأبو داود، والنسائی، وابو حاتِم ؛وابو زرعہ الرازِیینِ، وابو عبد اللہ بن مندہ، اور دارقطنِیِ اور ان کے امثال و ہمنوا دوسرے محدثین کرام؛ جو کہ حدیث کے امام اور نقاد حکام ہیں ۔اوروہ محافظین دین ہیں جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال کی مکمل معرفت اور معلومات ہیں ؛ اور ان لوگوں کے احوال سے بھی آگاہ ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کا علم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین اور تبع تابعین سے اور ان کے بعد آنے والے اس علم کے نقل کرنے والوں سے یہ علم وراثت میں پایا ۔ علوم الحدیث و الآثار نقل کرنے والے رجال کے احوال کی معرفت حاصل کرنے ان کے متعلق بہت ساری کتابیں تحریر کی گئی ہیں ؛ جن میں ان تمام حضرات کے نام ؛ اور ان کے حالات و واقعات ہیں اور ان لوگوں کے احوال بھی ہیں جن سے انہوں نے یہ علم حاصل کیا ہے؛ اور پھر آگے ان حضرات سے جن لوگوں نے اس علم کو دوسروں تک نقل کیا ہے۔ مثال کے طور پر ’’ کتاب العلل و أسماء الرجال۔‘‘ عن یحی القطان ؛ ابن المدینی اور احمد اور ابن معین اور بخاری او رمسلم ؛ ابو زرعہ اور ابو حاتم اور نسائی ؛ ترمدی ؛ أحمد بن عدی؛ ابن حبان؛ ابو الفتح الازدی؛ دارقطنی اور دوسرے حضرات ۔ [انہوں نے اس موضوع پر قلم اٹھایا ہے]۔ تفسیر ثعلبی میں موضوع احادیث بھی ہیں او رصحیح احادیث بھی۔ موضوع احادیث میں سے وہ روایات بھی ہیں جو انہوں نے ہر ایک سورت کے فضل میں نقل کی ہیں۔ ایسے ہی یہ روایات زمحشری او رواحدی نے بھی نقل کی ہیں ۔ حالانکہ ان کے موضوع اور من گھڑت ہونے پر ائمہ حدیث کا اتفاق ہے۔ ایسے ان کے علاوہ دیگر روایات بھی ہیں [جن کا یہی حال ہے]۔
Flag Counter