Maktaba Wahhabi

235 - 764
ہشتم:....یہ کہ بخاری و مسلم میں اس آیت کی شان نزول کچھ اور بیان ہوئی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے جو حدیث مروی ہے اس سے اس کی تردید ہوتی ہے، فرماتے ہیں : ’’جب آیت کریمہ﴿وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتکَ الْاَقْرَبِیْنَ﴾ نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو جمع کرکے ان سے اجتماعی اور انفرادی طور پر بات چیت کی۔ آپ نے فرمایا : ’’ اے بنی کعب بن لوئی! اپنی جانیں دوزخ سے بچالو۔ اے بنو مرہ بن کعب ! اپنی جانیں دوزخ سے بچالو۔ اے بنی عبد شمس! اپنی جانیں دوزخ سے بچالو۔ اے بنو عبد مناف ! اپنی جانیں دوزخ سے بچالو۔ اے بنو ہاشم ! اپنی جانیں دوزخ سے بچالو۔ اے بنی عبد المطلب! اپنی جان دوزخ سے بچالو۔ اے فاطمہ بنت محمد ! اپنی جان دوزخ سے بچالے۔ میں تم سے عذاب الٰہی کو روک نہیں سکوں گا تاہم قرابت داری کا حق ادا کرتا رہوں گا۔‘‘[1] بخاری و مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب زیر تبصرہ آیت نازل ہوئی تو آپ نے فرمایا: ’’ اے گروہ قریش! اپنے آپ کو عذاب الٰہی سے بچالو میں تمہاری کچھ مدد نہیں کر سکوں گا۔ اے بنی عبد المطلب! میں تمہاری کچھ مدد نہیں کر سکوں گا۔اے میری پھوپھی صفیہ ! میں تمہاری کچھ مدد نہیں کر سکوں گا۔اور اے میری بیٹی فاطمہ! تم میرا مال جتنا چاہو لے لو، میں تمھیں عذاب الٰہی سے نہیں چھڑا سکوں گا۔‘‘[2] امام مسلم نے یہ روایت ابن المخارق اور زہیر بن عمرو کی سند سے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نقل کی ہے ۔ اس میں ہے کہ آپ نے صفا پہاڑی پر کھڑے ہوکر یہ اعلان فرمایا۔ اور قبیصہ کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوہ صفا پر کھڑے ہو کر یہ الفاظ ارشاد فرمائے تھے۔‘‘[3] حدیث قبیصہ میں ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہاڑ کے سب سے بلند پتھر پر کھڑے ہوئے اور پھر آواز دی اے عبدمناف کے بیٹو! میں تمہیں عذاب سے ڈرا رہا ہوں ۔‘‘ میری اور تمہاری مثال اس آدمی کی طرح ہے جس نے دشمن کو
Flag Counter