Maktaba Wahhabi

233 - 764
علی اور حضرت جعفر رضی اللہ عنہما نے شروع کے ایام میں ہی اسلام قبول کرلیا تھا۔ اور جعفر رضی اللہ عنہ نے حبشہ کی طرف ہجرت بھی کی تھی؛ جہاں سے آپ غزوہ خیبر کے موقع پر واپس تشریف لائے۔جب کہ عقیل باقی بنی ہاشم کے ہجرت کرجانے کے بعد ان کے مال واسباب پر قابض ہوگئے تھے۔ ان کا انتظام و انصرام اپنے ہاتھ میں لے لیاتھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب حجۃ الوداع کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ کیا کل آپ اپنے گھر تشریف لے جائیں گے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کیا عقیل نے ہمارے لیے [کوئی ]گھرچھوڑا بھی ہے ؟‘‘[1] جبکہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے سبھی بچے ابھی شیر خوار تھے [یا پیدا ہی نہیں ہوئے تھے]۔اس لیے اس وقت میں مکہ مکرمہ میں ان میں سے کوئی ایک بھی نہیں تھا۔اور اگر مان لیجیے کہ یہ لوگ موجود بھی تھے تو تب بھی یہ حضرات عبداللہ؛ عبیداللہ اور فضل تھے۔ اس لیے کہ قُثم بن عباس کی پیدائش بعد میں ہوئی ہے۔ان بھائیوں میں سب سے بڑے حضرت فضل رضی اللہ عنہ ہیں ۔ اور ان ہی کے نام پر حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی کنیت بھی رکھی گئی تھی۔جب کہ عبد اللہ کی پیدائش شعب ابی طالب میں اس آیت کے نزول کے بعد ہوئی ہے : ﴿وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ ﴾ ’’ اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے۔‘‘ ہجرت کے وقت ان کی عمر بمشکل تین یا چار سال تھی۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارک میں حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے ہاں صرف فضل؛ عبد اللہ اور عبید اللہ پیدا ہوئے تھے۔ باقی ساری اولادنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد پیدا ہوئی ہے۔ جب کہ حارث اور ابو لہب کے بیٹوں کی تعداد کم تھی۔ حارث کے دو بیٹے تھے: ابو سفیان، ربیعہ ۔ان دونوں نے بہت بعد میں اسلام قبول کیا ۔ ان کا شمار فتح مکہ کے موقع پر اسلام قبول کرنے والوں میں ہوتا ہے۔ ایسے ہی ابو لہب کے بیٹوں نے بھی فتح ِمکہ کے موقع پر اسلام قبول کیا تھا۔ ابو لہب کے بھی تین بیٹے تھے ۔ان میں سے دو نے اسلام قبول کیاتھا ؛ عتبہ اور مغیث نے۔جب کہ عتیبہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بددعا کی تھی کہ اسے کتا کھاجائے۔تو اسے بلادِ شام میں ’’زرقاء‘‘ کے علاقہ میں ایک درندے نے پھاڑ ڈالا تھا۔اور وہ حالت کفر میں مردار ہوا۔ [2] تمام بنو عبد المطلب کی تفصیل ہے جو کہ اس اس وقت میں چوبیس تک پہنچتے تھے۔ توپھر چالیس کیسے ہو گئے؟ پنجم:....شیعہ کا یہ قول کہ ’’ [بنو ہاشم بڑے پیٹو تھے]ان میں سے ایک آدمی پورا بکرا کھا جاتا اور لسی کا پورا مشکیزہ پی جاتا۔‘‘ یہ ان لوگوں پر صاف جھوٹ ہے۔ بنو ہاشم بسیار خوری کے مرض کا شکار نہ تھے بلکہ ان میں ایک آدمی بھی ایسا نہ تھا جو پورا بکرا کھالیتا ہواور ایک مشکیزہ [دودھ یا لسی ]پی لیتا ہو ۔
Flag Counter