Maktaba Wahhabi

232 - 764
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ناقابل اعتماد انسان ہے ۔ عام طور پر اس کی روایات اباطیل پر مشتمل ہوتی ہیں ۔ یحی بن معین رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ناقابل ذکر انسان ہے ۔ علی المدینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یہ اپنی طرف سے احادیث گھڑا کرتا تھا۔ امام نسائی اور ابو حاتم رحمہما اللہ فرماتے ہیں : اس کی حدیث قبول نہیں کی جاتی [متروک الحدیث ہے ]۔ ابن حبان البستی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : عبد الغفار بن قاسم اتنی شراب پیاکرتا تھا کہ مست ہوجاتا[یعنی نشہ میں سر شار رہتا تھا] ؛ اور اس کے ساتھ ہی احادیث میں اپنی طرف سے تبدیلیاں کیا کرتا تھا۔اس کی روایات سے استدلال کرنا جائز نہیں ۔ اسے امام احمد اور یحی بن معین نے ترک کیا ہے ۔‘‘ اس روایت کو ابن ابی حاتم رحمہ اللہ نے بھی نقل کیا ہے ۔ اس کی سند میں عبد اللہ بن عبد القدوس ہے۔ یہ راوی بھی ناقابل اعتماد ہے۔ امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ناقابل اعتماد ہے ؛ یہ خبیث انسان رافضی تھا۔ امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کچھ بھی نہیں ہے۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ ضعیف راوی ہے ۔‘‘ ثعلبی کی ذکر کردہ سند اس سے بھی زیادہ ضعیف ہے۔ اس لیے کہ اس سند میں ایسے راوی بھی پائے جاتے ہیں جن کے بارے میں سرے سے کوئی خبر ہی نہیں ۔ اوران ضعیف راویوں کے علاوہ ایسے راوی بھی ہیں جن پر جھوٹ بولنے کی تہمت ہے ۔ [1] چہارم: ....بنی عبد المطلب کی تعداد نزول ِآیت کے وقت چالیس نہ تھی۔اس لیے کہ یہ آیت بعثت کے ابتدائی ایام میں مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی۔نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بھی وہ[بنو عبد المطلب]اس تعداد کو نہ پہنچ سکے ۔علماء کرام کا اتفاق ہے کہ بنو عبدالمطلب کی تمام اولاد صرف ان چار حضرات:عباس و ابو طالب و حارث و ابولہب میں سے تھی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچاؤں میں سے نبوت کا زمانہ صرف چار نے پایا۔عباس؛ حمزہ؛ ابو طالب ؛ ابو لہب۔ان میں سے دو ایمان لائے یعنی حضرت عباس اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہما ؛اور دو اس نعمت سے محروم رہے۔ان میں سے ایک ابو طالب ؛جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد و نصرت کی۔ جب کہ دوسرے نے آپ سے دشمنی کی ؛ اور آپ کے خلاف دشمنوں کی مدد کرتا رہا ؛ یعنی ابو لہب۔ آپ کے چچا اور چچازادوں کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے : ابوطالب کے چار بیٹے تھے۔ علی، جعفر ،عقیل ، طالب۔ آخر الذکر نے اسلام کا زمانہ نہیں پایا تھا۔جب کہ حضرت
Flag Counter