اور اگر اس کا مرتبہ اس سے اعلی ہے ؛ تویہ صحیح احادیث اس قسم کی مؤاخات کوجھٹلا رہی ہیں ۔ہمیں اس تعارض کے بغیر بھی اس مؤاخات کی روایت کے جھوٹا ہونے کا علم تھا۔
یہاں پر یہ بتانامقصود ہے کہ صحیح احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر محبوب تھے۔ اور باقی لوگوں کی نسبت آپ کا مقام و مرتبہ بھی زیادہ تھا؛ اس کے شواہد بہت زیادہ ہیں ۔
اسّی[۸۰] سے زیادہ افراد نے تواتر کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نقل کیاہے کہ آپ نے [کوفہ کے منبر پر تقریر کرتے ہوئے ] فرمایا:
’’ امت محمدی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں ، پھر عمر رضی اللہ عنہ ۔‘‘ [1]
یہی بات حضرت علی رضی اللہ عنہ کے شایان شان تھی کیونکہ آپ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے حق کاباقی صحابہ سے زیادہ علم رکھتے تھے۔اور اسلام میں ان کی قدرو منزلت اور دین میں حسن ِ تأثیر سے خوب شناسا تھے؛یہاں تک کہ آپ تمنا فرمایا کرتے تھے کہ :
’’وہ اللہ سے اس حال میں ملیں کہ ان کے اعمال حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرح ہوں ۔‘‘ رضی اللہ عنہم ۔
امام ترمذی اور دوسرے محدثین نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے ؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’[یہ دونوں انبیا و مرسلین کے علاوہ] جنت کے تمام ادھیڑ عمر لوگوں کے سردار ہیں ۔ اے علی !تم انہیں اس کی خبر نہ دینا۔‘‘[2]
اگر ان صحیح احادیث کا مقابلہ پرندے والی روایت ؛ یا مؤاخات والی روایت سے کیا جائے توبلا شک و شبہ یہ احادیث باتفاق مسلمین ان کی نسبت صحیح تر ہوں گی۔ توپھر جب ان کے ساتھ دوسری صحیح احادیث بھی ملادی جائیں جن کے صحیح ہونے میں کسی کو بھی شک نہیں ؛ تو ان کا کیا کہنا ۔کثرت کے ساتھ متعدد دلائل کی روشنی میں ان کا علم رکھنے والے کے لیے لازمی علم حاصل ہوجاتا ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ صحابہ کرام میں سے سب سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو محبوب؛ اور عمر و عثمان و علی اور دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم کی نسبت سے افضل تھے۔جو بھی انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور آپ کے احوال کی معرفت رکھتا ہواسے ضرور اس بات کا اعتراف رہے گا۔مذکورہ صدر نصوص احادیث صحیحہ کے بارے میں وہی شخص شک و شبہ کا شکار ہو سکتا ہے جسے صحیح اور ضعیف میں کوئی تمیز نہ ہو؛ [یاجو جاہل ہو یا جس پر بدعت کا غلبہ ہو]۔وہ یا توتمام احادیث کی تصدیق کرتا ہے یا پھر تمام احادیث میں توقف کرتا ہے ۔
جب کہ محدثین اور فقہاء بہت اچھی طرح سے [یہ بات ]جانتے ہیں ؛ ان کو بھی چھوڑیے ؛اس میں کوئی شک نہیں کہ امت کا ہر ایک سچا عالم و عابد اور زاہد حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو باقی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر تقدیم دینے میں یک زبان ہیں ۔
|