Maktaba Wahhabi

219 - 764
سکتا جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے بھی وہی خیرنہ پسند کرے جسے وہ اپنے نفس کے لیے پسند کرتا ہے۔‘‘ یہ تمام احادیث اور اس طرح کی دیگر روایات صحاح ستہ میں پائی جاتی ہیں ۔ ان سے معلوم ہوتا ہے کہ مطلق مواخات کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ بھائی چارہ قائم کرنے والوں میں کامل تماثل و تشابہ پایا جاتا ہے ۔ بنابریں اگر یہ بات تسلیم کر لی جائے کہ نبی کریم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنا بھائی بنایا تھا تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ سب سے افضل ہوں گے اورامام بھی۔‘‘ جب یہ بات صحیح ثابت ہوگئی ؛ تو پھر یہ کیوں کہا گیا کہ : اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مؤاخات والی حدیث اگر صحیح ثابت ہو جائے تواس کا مقتضی امامت اور افضلیت ہوتا ہے؟حالانکہ مؤاخات مشترکہ ہوتی ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی سندوں کے ساتھ یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’ اگر میں زمین والوں میں سے کسی کو گہرا دوست بنانا چاہتا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بناتا؛ مگر تمہارا یہ ساتھی اللہ کا گہرا دوست ہے۔مسجد نبوی کی طرف کھلنے والی سب کھڑکیاں بند کردی جائیں مگر ابوبکر رضی اللہ عنہ کی کھڑکی کھلی رہے۔صحبت ورفاقت اور انفاق مال کے اعتبار سے ابوبکر رضی اللہ عنہ میرے سب سے بڑے محسن ہیں۔‘‘[1] اس حدیث میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ان خصائص کا اثبات ہے جن میں کوئی دوسرا آپ کا سہیم و شریک نہیں ۔اور یہ حدیث اس باب میں انتہائی صریح ہے کہ روئے زمین پر آپ سے زیادہ کوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو محبوب نہیں تھا۔اور نہ ہی کسی کا مقام و مرتبہ آپ سے بلند تھا۔ اور نہ ہی کسی کا درجہ آپ سے اونچا تھا۔ اور نہ ہی کسی کو آپ کے ساتھ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر خصوصیت کا شرف حاصل تھا۔ حدیث صحیح میں منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا تھا: ’’اے اﷲ کے رسول! لوگوں میں سے کون آپ کو عزیز تر ہے؟ فرمایا:’’عائشہ رضی اللہ عنہا ۔‘‘ پھر پوچھا گیا : مردوں میں سے کون عزیز تر ہے ؟ آپ نے فرمایا: اس کا باپ یعنی حضرت ’’ابوبکر رضی اللہ عنہ ۔‘‘ صحیحین میں ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو مخاطب کرکے فرمایاتھا : ’’ بلکہ آپ ہمارے سردار ہیں اور ہم میں سب سے بہتر ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی سب سے زیادہ آپ کو چاہتے تھے۔‘‘ یہ وہ احادیث ہیں جن کی صحت اور قبولیت پر اہل علم کا اتفاق ہے۔اہل علم میں سے کسی ایک نے بھی ان احادیث پر تنقید نہیں کی۔اس سے واضح ہوا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے چہیتے اور تمام لوگوں میں سے اونچی شان کے مالک تھے۔لیکن اس کے باوجوداگر مؤاخات کادرجہ اس سے کم ہے ؛تو بھی ان کا آپس میں کوئی تعارض نہیں ۔
Flag Counter