Maktaba Wahhabi

221 - 764
امام بیہقی رحمہ اللہ اپنی سند کے ساتھ امام شافعی رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’صحابہ و تابعین میں سے کسی نے بھی حضرت ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کو افضل الصحابہ قرار دینے میں اختلاف نہیں کیا۔‘‘[1] ایسے ہی دیگر علماء اسلام نے بھی اس مسئلہ میں کوئی اختلاف نہیں کیا۔ جیسا کہ حضرت امام مالک اور ان کے اصحاب ، امام ابوحنیفہ اور ان کے اصحاب ،امام احمد اور ان کے اصحاب، ثوری اور ان کے اصحاب، لیث اور ان کے اصحاب، اوزاعی اور ان کے اصحاب، اسحاق اور ان کے اصحاب، داؤد اور ان کے اصحاب اور ابن جریر اور ان کے اصحاب؛ ابو ثور اور ان کے اصحاب اور دیگر تمام مشہور ائمہ سلف و خلف رحمہم اللہ سب یہی نظریہ رکھتے ہیں ۔اگر کسی نے اختلاف کیا بھی ہوگا تو کوئی ایسا ہوگا جس کے قول کی دو ٹکے کی اہمیت نہ ہوگی ؛ اور نہ ہی کوئی اس کی بات سنتا و مانتا ہوگا۔ ہمیں اس بارے میں اہل فتوی میں سے کسی ایک کا بھی اختلاف معلوم نہیں ہوسکا۔سوائے حسن بن صالح بن حیّ کے ؛ان کے بارے میں نقل کیا گیا ہے کہ آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فضیلت دیتے تھے ۔ او ریہ بھی کہاگیا ہے کہ یہ آپ پر جھوٹ باندھا گیا ہے۔اگر یہ بات صحیح بھی ثابت ہوجائے ؛ تب بھی امام شافعی رحمہ اللہ کے نقل کردہ اجماع پر کوئی قدح وارد نہیں ہوسکتی۔اس لیے کہ حسن بن صالح نہ ہی صحابہ میں سے تھے اور نہ ہی تابعین میں سے۔جب کہ امام شافعی رحمہ اللہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تقدیم پر اجماع نقل کیاہے۔اگر حسن بن صالح نے ایسی کوئی بات کہی بھی ہوگی تو لاکھوں ائمہ میں سے کسی ایک کا غلطی کرجانا کوئی اچھوتی بات نہیں ہے۔ روافض میں کوئی ایسا عالم نہیں ہے جو علوم اسلامیہ میں سے کسی چیز میں امام ہو‘ نہ ہی علم حدیث میں نہ فقہ میں ؛ نہ تفسیر میں ؛ نہ ہی قرآن میں ۔بلکہ رافضیوں کے مشائخ یا تو بالکل جاہل ہوتے ہیں یا پھر زندیق ہوتے ہیں جیسے اہل کتاب کے مشائخ ۔ سابقین اولین ائمہ اہل سنت والحدیث حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو تقدیم دینے پر متفق ہیں ۔ان کا یہ اجماع و اتفاق کسی رغبت یا لالچ کی وجہ سے یا کسی خوف و ڈر کی بنا پر نہ تھا۔حالانکہ ان حضرات کی آراء و افکار او رمقاصد و علوم مختلف تھے ؛ اور دوسرے علم مسائل میں ان کے مابین کثرت کے ساتھ اختلاف بھی پایا جاتاہے۔مگر اس کے باوجود صحابہ اورتابعین میں ائمہ اس نظریہ و عقیدہ پر متفق ہیں ۔ پھر ان کے بعد حضرت امام مالک بن انس ؛ او رابن ابی ذئب ؛ اور عبد العزیز بن الماجشون اوردوسرے علماء مدینہ طیبہ کا اس پر اتفاق ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے اپنے مشائخ و اساتذہ سے حضرت ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کی افضلیت پر اجماع نقل کیا اور فرمایا کہ اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔ ابن جریج؛ سعد بن سالم ؛ مسلم بن خالد زنجی؛ ابن عیینہ اور علماء مکہ رحمہم اللہ کی بھی یہی رائے ہے۔ علاوہ ازیں امام ابوحنیفہ ‘ ثوری؛ شریک بن عبد اللہ؛ ابن ابی لیلی؛ اور دیگر علماء بصرہ اور شیعہ کے مرکز کوفہ کے
Flag Counter