Maktaba Wahhabi

172 - 764
ان سابقہ تین حضرات سے ہوا ہے؛ اور اس صحابی کو اللہ تعالیٰ کا شریک بنائے ؛ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا شریک بنائے ؛ یا ایسا امام معصوم قرار دے ؛ [او ریہ کہے کہ] :ایمان والے صر ف وہی لوگ ہوں گے جو اسے امام معصوم اور منصوص علیہ مانتے ہوں گے ؛ او رجو اس دائرے سے خارج ہو ‘ اسے کافر کہیں ۔ اور جن کفار او رمرتدین سے ان خلفاء نے قتال کیا تھا ؛ انہیں مسلمان قرار دیں ؛ اور جو اہل ایمان پانچ نمازیں پڑھتے؛ رمضان کے روزے رکھتے ؛ بیت اللہ کا حج کرتے ؛اور قرآن پر ایمان رکھتے تھے ؛ انہیں ان منافقین و مرتدین سے جنگ لڑنے کی وجہ سے کافر قرار دیں ۔یہ کام صرف وہی انسان کرسکتا ہے جو انتہائی جھوٹا ؛ کذاب ؛ جاہل اورظالم ہو ؛ او ردین اسلام میں الحاد کو فروغ دینا چاہتا ہو۔ یہ ایسا انسان ہی ہوسکتا ہے جس کا نہ ہی کوئی دین و ایمان ہو اور نہ ہی علم و عقل ۔ علمائے کرام رحمہم اللہ ہمیشہ سے کہتے چلے آئے ہیں کہ : رافضیت کی بنیاد رکھنے والا زندیق اور ملحد تھا۔ جس کا مقصد دین اسلام کو خراب کرناتھا۔ یہی وجہ ہے کہ رافضیت کو زنادقہ ؛ ملحدین ؛ غالیہ معطلہ نصیریہ اور اسماعیلیہ [ اوران جیسے دوسرے کافر فرقوں ] کی پناہ گاہ سمجھا جاتا رہا ہے۔ یہ پہلی سوچ اور آخری کام تھا۔رافضیت کا موجد دین اسلام میں فساد پیدا کرنااور اس کی رسیوں کو توڑنا؛ اور اس کو جڑوں سے اکھاڑنا چاہتا تھا۔ آخر کار اس کے دل کے وہ بھید ظاہر ہوگئے جنہیں وہ چھپائے رکھنا چاہتا تھا۔مگر اللہ تعالیٰ کا ارادہ یہ تھا کہ اس کا دین پورا رہے بھلے کافروں کو یہ بات ناگوار ہی کیوں نہ گزرتی ہو۔ یہ باتیں عبد اللہ بن سباء اور اس کے متبعین کے بارے میں مشہور ہیں ۔ اسی نے سب سے پہلے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں امام منصوص [وصی]ہونے کا دعوی کیا تھا۔اور آپ کے بارے میں معصوم ہونے کا قول ایجاد کیا۔ [1] پس اس سے ثابت ہوا کہ امامیہ شیعہ حقیقت میں مرتدین کے پیروکاراور ملحدین کے غلام اور منافقین کے وارث ہیں ۔ اگرچہ یہ خود بڑے ملحد[ و منافق] اور مرتد نہ بھی ہوں ۔ ٭ پانچویں بات : ان سے کہا جائے گا: تصور کیجیے یہ آیت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے؛ تو پھر بھی کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ کیسے خاص ہے؟ ؛ جب کہ اس کے الفاظ میں تصریح موجود ہے کہ وہ لوگ جماعت ہیں ؛ [کوئی فرد واحد نہیں ] جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے :
Flag Counter