اس لیے کہ تنکیر بھی اسم کے خصائص میں سے ہے۔اور اضافہ اس سے خفیف ہوتا ہے؛ کیونکہ وہ اسم ہے۔اور اس میں اصل یہ ہے کہ مضاف توکیا جائے مگر عمل نہ کرے۔ لیکن جب فاعل اور مفعول دونوں کی طرف اس کی اضافت متعذر ہو توپھر فاعل یا مفعول دو میں سے کسی ایک کی طرف اسے مضاف کیا جائے گا جب کہ دوسرے پر اس کا عمل ہوگا۔
یہی حال معطوفات میں بھی ہوتا ہے۔ اگر ممکن ہو تو ان سب کی طرف اس کی اضافت کی جائے جیسا کہ اسم ظاہر کی طرف اضافت میں ہوتا ہے۔جیسا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے:
((إِن اللہ حرم بیع الخمرِ والمیتۃِ والدمِ والخِنزِیرِ والأصنامِ ))۔
ان کا یہ قول ہے کہ : ((نہی عن بیعِ الملاقِیحِ والمضامِینِ وحبلِ الحبلۃِ۔))
اور اگر ایسا کرنا متعذر ہو تو پھراسے مستحسن نہیں سمجھا جاتا ۔ جیسا کہ یہ کہا جاتا ہے:
(( حسبک وزیداً دِرہمٌ ۔))تو اس کا عطف معانی پر ہوتا ہے۔
اس کے متشابہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
﴿وَ جَعَلَ الَّیْلَ سَکَنًا وَّ الشمس وَ الْقَمَرَ حُسْبَانًا﴾ [الانعام: 96]
’’ اور اس نے رات کو آرام اور سورج اور چاند کو حساب کا ذریعہ بنایا۔‘‘
اس موقع پر اسے اللیل مجرورکے محل پر واقع ہونے کے باوجود نصب دیا گیا ہے؛
سو بلاشک اسم فاعل مصدر کی طرح ہوتا ہے۔ کبھی اسے مضاف کیا جاتا ہے اور کبھی یہ عمل کرتا ہے۔
بعض لوگوں نے غلط فہم کی بنیاد پر اس آیت کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ اے نبی! اﷲتعالیٰ اور مومن آپ کے لیے کافی ہیں ۔‘‘ اس صورت میں ﴿مَنِ اتَّبَعَکَ﴾رفعی حالت میں ہوگا اور اس کا عطف لفظ اﷲ پر ہو گا۔‘‘یہ اتنی بڑی غلطی ہے کہ اس سے کفر لازم آتا ہے ۔ اس لیے کہ صرف اﷲتعالیٰ ساری مخلوقات کے لیے کافی ہے۔
اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں :﴿اَلَّذِیْنَ قَالَ لَہُمُ النَّاسُ اِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوْا لَکُمْ فَاخْشَوْہُمْ فَزَادَہُمْ اِیْمَانًا وَّ قَالُوْا حَسْبُنَا اللّٰہُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُ﴾ (آل عمران:۱۷۳)
’’وہ لوگ جب ان سے لوگوں نے کہا کہ کافروں نے تمہارے مقابلے میں لشکر جمع کر لیے ہیں ۔ تم ان سے خوف کھا تو اس بات نے انہیں ایمان میں اور بڑھا دیا اور کہنے لگے ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے ۔‘‘
یعنی صرف اکیلا اللہ تعالیٰ ہم سب کے لیے کافی ہے۔
صحیح بخاری میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ‘آپ فرماتے ہیں : ’’ یہ کلمہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس وقت کہا جب انہیں آگ میں ڈالا گیا ‘ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کہا جب لوگ آپ کو [ڈرانے کے لیے ] کہنے لگے : بیشک لشکر تمہارے لیے جمع ہوگئے ہیں ‘ ان سے ڈرو ؛ تو ان کا ایمان مزید بڑھ گیا ‘اورکہنے لگے : ’’ حسبنا اللّٰہ و نعم
|