Maktaba Wahhabi

134 - 764
[پروانے کو چراغ ہے بلبل کو پھول بس صدیق کے لیے ہے اﷲ و رسول بس] حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ میں نے کہا آج کے بعد میں کبھی ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مقابلہ نہیں کروں گا۔‘‘ [1] صحیح بخاری میں حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ’’ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی چادر کا کنارہ اٹھائے ہوئے آئے ان کا گھٹنا کھل گیا تھا؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تمہارے یہ دوست لڑ کر آ رہے ہیں ۔‘‘ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آکر سلام کیا اور کہا :’’ میرے اور ابن خطاب کے درمیان کچھ جھگڑا ہو گیا؛ میں نے بے ساختہ انہیں کچھ کہہ دیا؛ اس کے بعد میں شرمندہ ہوا اور میں نے ان سے معاف کر دینے کی درخواست کی؛ لیکن انہوں نے معافی دینے سے انکار کر دیا۔ لہٰذا میں آپ کے پاس التجا لایا ہوں ۔ آپ نے تین مرتبہ فرمایا :’’اے ابوبکر رضی اللہ عنہ !اللہ تمہیں معاف کر دے ۔‘‘ پھرحضرت عمر رضی اللہ عنہ شرمندہ ہوئے؛ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مکان پر گئے؛ اور دریافت کیا :ابوبکر رضی اللہ عنہ یہاں ہیں ؟ لوگوں نے کہا :وہ موجود نہیں ۔پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے؛آپ کو سلام کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ متغیر ہونے لگا؛ حتی کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ڈر گئے؛ اور گھٹنوں کے بل ہو کر عرض کیا :’’ میں نے ہی ظلم کیا تھا۔‘‘ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ نے مجھے تمہاری طرف بھیجا ؛تو تم لوگوں نے کہا جھوٹا ہے۔ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : آپ سچ فرماتے ہیں ۔ اور انہوں نے اپنے مال و جان سے میری خدمت کی۔ پس کیا تم میرے لیے میرے دوست کو چھوڑ دو گے یا نہیں دو مرتبہ(یہی فرمایا)۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کو کسی نے نہیں ستایا۔‘‘ [2] اور ایک دوسری روایت میں ہے: ’’ میں نے کہا: اے لوگو! میں تم سب کی طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا رسول ہوں ‘‘ تو تم نے کہا: تم جھوٹ بولتے ہو؛ اور ابوبکر نے کہا: ’’آپ سچ فرماتے ہیں ۔‘‘ ترمذی میں مرفوعاً روایت کیا گیا ہے کہ: جس قوم میں ابوبکر رضی اللہ عنہ موجود ہوں ان کو چاہیے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا اور کسی کو امام مقرر نہ کریں ۔[3] حضرت عثمان کا ایک ہزار اونٹ کو جنگ کے لیے تیار کرنا۔[4]سرگوشی کے صدقہ سے کئی گنا بڑھ کر ہے۔اس لیے کہ جہاد میں خرچ کرنا فرض تھا۔ جب کہ اس کے برعکس سرگوشی کرنے کی وجہ سے صدقہ صرف ان لوگوں پر فرض تھا جو سرگوشی یا
Flag Counter