روافض میں ہیں ۔ حتی کہ ان میں نفاق مغلظ ایسے کھلے عام پایا جاتا ہے کہ دوسرے فرقوں میں اس کی مثال بھی نہیں ملتی۔ ان کے دین کا شعار[ظاہری علامت] تقیہ ہے؛ یعنی اپنی زبان سے وہ بات کہیں جو آپ کے دل میں نہیں ۔ یہ نفاق کی نشانی ہے۔
جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَ مَآ اَصَابَکُمْ یَوْمَ الْتَقَی الْجَمْعٰنِ فَبِاِذْنِ اللّٰہِ وَ لِیَعْلَمَ الْمُؤْمِنِیْنَoوَ لِیَعْلَمَ الَّذِیْنَ نَافَقُوْا وَ قِیْلَ لَہُمْ تَعَالَوْا قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَوِ ادْفَعُوْا قَالُوْا لَوْ نَعْلَمُ قِتَالًا لَّا اتَّبَعْنٰکُمْ ہُمْ لِلْکُفْرِ یَوْمَئِذٍ اَقْرَبُ مِنْہُمْ لِلْاِیْمَانِ یَقُوْلُوْنَ بِاَفْوَاہِہِمْ مَّا لَیْسَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ وَ اللّٰہُ اَعْلَمُ بِمَا یَکْتُمُوْنَ﴾ [آل عمران: 166۔167]
’’اور جو مصیبت تمھیں اس دن پہنچی جب دو جماعتیں بھڑیں تو وہ اللہ کے حکم سے تھی اور تاکہ وہ ایمان والوں کو جان لے۔ اور تا کہ وہ ان لوگوں کو جان لے جنھوں نے منافقت کی اور جن سے کہا گیا آؤ اللہ کے راستے میں لڑو، یا مدافعت کرو تو انھوں نے کہا اگر ہم کوئی لڑائی معلوم کرتے تو ضرور تمھارے ساتھ چلتے۔ وہ اس دن اپنے ایمان (کے قریب ہونے) کی بہ نسبت کفر کے زیادہ قریب تھے، اپنے مونہوں سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں اور اللہ زیادہ جاننے والا ہے جو وہ چھپاتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰہِ مَا قَالُوْا وَلَقَدْ قَالُوْا کَلِمَۃَ الْکُفْرِ وَ کَفَرُوْا بَعْدَ اِسْلَامِہِمْ وَ ہَمُّوْا بِمَا لَمْ یَنَالُوْا﴾ [التوبۃ: 74]
’’ وہ اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ انھوں نے بات نہیں کہی، حالانکہ بلاشبہ یقیناً انھوں نے کفر کی بات کہی اور اپنے اسلام کے بعد کفر کیا اور اس چیز کا ارادہ کیا جو انھوں نے نہیں پائی ۔‘‘
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿فِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ فَزادَہُمُ اللّٰہُ مَرَضًا وَ لَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ بِمَا کَانُوْا یَکْذِبُوْن ﴾ [البقرۃ:10]
’’ان کے دلوں میں بیماری ہے تو اللہ نے انھیں بیماری میں اور بڑھا دیا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے، اس وجہ سے کہ وہ جھوٹ کہتے تھے۔‘‘
اس میں دو قرأتیں ہیں : یَکْذِبُونَ، اوریُکَذِّبُونَ ۔
خلاصہ کلام! یہ ہے کہ نفاق کی نشانیاں جیسے : جھوٹ؛ خیانت؛ وعدہ خلافی؛ غدر وغیرہ تمام گروہوں سے بڑھ کر روافض میں پائی جاتی ہیں ۔ یہ ان کی بہت پرانی صفات ہیں ۔ حتی کہ یہ لوگ حضرت علی ؛ حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہم سے
|