Maktaba Wahhabi

121 - 764
﴿وَ مِنْہُمُ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ النَّبِیَّ وَ یَقُوْلُوْنَ ہُوَ اُذُنٌ قُلْ اُذُنُ خَیْرٍلَّکُمْ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ ﴾ [التوبۃ: 61] ’’اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو نبی کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں وہ (تو) ایک کان ہے۔ کہہ دے تمھارے لیے بھلائی کا کان ہے، اللہ پر یقین رکھتا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ مِنْہُمْ مَّنْ عٰہَدَ اللّٰہَ لَئِنْ اٰتٰنَا مِنْ فَضْلِہٖ لَنَصَّدَّقَنَّ وَ لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَo....وَ بِمَا کَانُوْا یَکْذِبُوْنَ﴾ [التوبۃ75-77] ’’اور ان میں سے بعض وہ ہیں جنھوں نے اللہ سے عہد کیا کہ یقیناً اگر اس نے ہمیں اپنے فضل سے کچھ عطا فرمایا تو ہم ضرور ہی صدقہ کریں گے اور ضرور ہی نیک لوگوں سے ہو جائیں گے۔ ....اور اس لیے کہ وہ جھوٹ کہتے تھے۔‘‘ اس طرح کی دیگر صفات بھی ہیں جن سے منافقین کو موصوف بتایا گیا ہے۔ اورپھر ان کی نشانیاں بیان کی ہیں ۔ اور ان اسباب کا ذکر کیا ہے جو کہ نفاق کا موجب بنتے ہیں ۔ ہر وہ چیز جو کہ نفاق کا موجب ہو؛ وہ نفاق پر اور اس کی نشانی بھی ہوتی ہے۔ پس اب کسی عاقل کے لیے کیسے جائز ہو سکتا ہے کہ وہ یوں کہے کہ:منافقین کو پہچاننے کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض کے علاوہ کوئی دوسری نشانی ہی نہیں تھی؟ حالانکہ منافقین کی ایک نشانی با جماعت نماز سے پیچھے رہنا بھی تھی۔صحیح مسلم میں ہے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے؛ فرماتے ہیں : ’’اے لوگو!ان پانچ نمازوں کی حفاظت کرو جہاں سے بھی ان کے لیے پکارا جائے۔بیشک یہ ہدایت کی سنتیں [راستے]ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہدایت کے طریقے متعین کر دئیے ہیں ۔ اور اگر تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو جیسا کہ یہ پیچھے رہنے والا اپنے گھر میں پڑھتا ہے؛ تو تم نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کو چھوڑ دوگے۔ اور اگر تم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کو چھوڑ دو گے تو گمراہ ہوجاؤ گے۔ ....اور ہم دیکھتے ہیں کہ منافق کے سوا کوئی بھی نماز سے پیچھے نہیں رہتا تھا کہ جس کا نفاق ظاہر ہوجاتا اور ایک آدمی جسے دو آدمیوں کے سہارے لایا جاتا تھا یہاں تک کہ اسے صف میں کھڑا کردیا جاتا۔‘‘ [1] نفاق کی اکثرنشانیاں اور اسباب امت کے کسی بھی فرق میں اتنے زیادہ اورکھلے عام نہیں پائے جاتے جتنے زیادہ
Flag Counter