Maktaba Wahhabi

120 - 764
سود مند ہے جواﷲکے لیے ہو، نہ کہ وہ جس میں کسی کو اﷲکے ساتھ شریک ٹھہرایا جائے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَہُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ﴾ [البقرۃ ۱۶۵] ’’بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے شریک اوروں کو ٹھہرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں ، جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیے اور ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں ۔‘‘ جس کسی کے بارے میں یہ فرض کرلیا جائے کہ اس نے بعض انصار سے کوئی ایسی چیز سنی تھی؛ جو ان سے بغض کو واجب کرتی تھی؛ تو وہ اس وجہ سے انصار سے بغض کرنے لگ گیا؛ تو وہ اپنے اس فعل میں گمراہ اور خطا کار تھا۔ مگر اس کا شمار منافقین میں نہ ہوگا۔یہی حال اس انسان کا بھی ہے جو بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق کوئی ایسا اعتقاد رکھے جو کہ حقائق کے مطابق نہ ہو؛ اور اس کے متعلق یہ گمان کرے کہ وہ کافر یا فاسق تھا؛ اس وجہ سے اس سے بغض رکھے تو وہ ظالم اور جاہل شمار ہوگا مگر منافق نہیں ہوگا۔ اس اصول کی بنا پر ان روایات کا جھوٹ ہونا ظاہر ہوتا ہے جو کہ بعض صحابہ سے روایت کی گئی ہیں ؛ جیسا کہ حضرت جابر ۔کہ آپ فرمایا کرتے تھے: (( ما کنا نعرِف المنافِقِین علی عہدِ النبِیِ صلي اللّٰه عليه وسلم إلا بِبغضِہِم علِی بن أبِی طالِب۔)) ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں منافقین کو صرف ان کے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض کی وجہ سے پہچانتے تھے۔‘‘ اس نفی اور انکار کا جھوٹ ہونا انتہائی واضح اورصاف ہے۔ اور اس کا باطل ہونا عوام الناس میں سے بھی کسی ایک پر مخفی نہیں ہے۔ چہ جائے کہ ایسی بات حضرت جابر رضی اللہ عنہ اور ان جیسے عظیم لوگوں پر مخفی رہ جائے۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے سورت توبہ میں اور دوسرے مقامات پر منافقین کی نشانیاں اور ان کے اوصاف میں متعدد امور ذکر کیے ہیں ؛ ان میں بغض علی رضی اللہ عنہ نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ مثلا:اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ مِنْہُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ ائْذَنْ لِّیْ وَلَا تِفْتِنِّیْ اَلَا فِی الْفِتْنَۃِ سَقَطُوْا﴾ [التوبۃ: 49 ] ’’اور ان میں سے کوئی کہتا ہے مجھے اجازت دیں ؛اور فتنے میں نہ ڈال۔ سن لو! وہ فتنہ میں تو پڑے ہوئے ہیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ مِنْہُمْ مَّنْ یَّلْمِزُکَ فِی الصَّدَقٰتِ فَاِنْ اُعْطُوْا مِنْہَا رَضُوْا وَ اِنْ لَّمْ یُعْطَوْا مِنْہَآ اِذَا ہُمْ یَسْخَطُوْنَ ﴾ [التوبۃ: 58] ’’ اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو تجھ پر صدقات کے بارے میں طعن کرتے ہیں ، پھر اگر انھیں ان میں سے دے دیا جائے تو خوش ہو جاتے ہیں اور اگر انھیں ان میں سے نہ دیا جائے تو اسی وقت وہ ناراض ہو جاتے ہیں ۔‘‘
Flag Counter