Maktaba Wahhabi

266 - 271
علاماتِ قیامت کی حکمت جبریل امین علیہ السلام نے قیامت کے وقوع کے علم کا سوال اس لئے کیا تاکہ اس علم کو حاصل کرکے لوگ اس کی تیاری کریں،لیکن جب یہ بات واضح ہوگئی کہ قیامت کا علم کسی کے پاس نہیں ،تو پھر جبریلعلیہ السلامنے اس حوالے سے دوسرا سوال کردیا،یعنی:قیامت کی علامات؟ علامات سے مرادوہ نشانیاں جو قیامت کے وقوع کے قرب کی نشاندہی کریں،ان نشانیوں کا ظہور بھی بندہ کی تنبیہ کیلئے کافی ہے،اب بھی خوابِ غفلت سے بیدارہوجاؤاور اپنی آخرت کی تیاری کرو،ابھی موقع موجود ہے،ورنہ جب قیامت قائم ہوجائے گی تو نصیحت یا عمل کا کوئی موقع قطعاً کارگرنہ ہوگا۔ [فَہَلْ يَنْظُرُوْنَ اِلَّا السَّاعَۃَ اَنْ تَاْتِيَہُمْ بَغْتَۃً۰ۚ فَقَدْ جَاۗءَ اَشْرَاطُہَا۰ۚ فَاَنّٰى لَہُمْ اِذَا جَاۗءَتْہُمْ ذِكْرٰىہُمْ][1] یعنی:تو کیا یہ قیامت کا انتظار کر رہے ہیں کہ وه ان کے پاس اچانک آجائے یقیناً اس کی علامتیں تو آچکی ہیں، پھر جبکہ ان کے پاس قیامت آجائے انہیں نصیحت کرنا کہاں ہوگا؟ واضح ہوکہ کسی حدیث میں قیامت کی جملہ علامات کا ذکر نہیں ملتا، مختلف احادیث میں،مختلف علامات کا ذکر موجودہے،جنہیں علماء نے اپنی مؤلفات میں جمع کردیا ہے،حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کی کتاب(الفتن والملاحم )میں اس تعلق سے بڑا مواد موجود ہے،اس کے علاوہ تمام کتبِ حدیث میں (الفتن)یا (أشراط الساعۃ) کے نام سے ابواب قائم ہیں،جن میں قیامت اور علاماتِ قیامت کا ذکر موجودہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ایک حدیث میں ان علامات کو جمع نہیں فرمایا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سائل آتے اور قیامت اور اس کے وقوع کے تعلق سے سوال کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں مناسبِ
Flag Counter