نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو کوئی اپنی بیوی سے صحبت کرے اور پھر دوبارہ(صحبت) کرنا چاہے تو اسے وضو کر لینا چاہیے۔‘‘ [1]
حائضہ سے جماع کرنے کی ممانعت:
حیض کی حالت میں عورت سے ہم بستری کرنا سخت گناہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:
﴿فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ﴾
’’ایام حیض میں عورتوں سے کنارہ کشی کرو (صحبت نہ کرو)۔‘‘ [2]
اگر کوئی اس گناہ کا مرتکب ہو جائے تو اس کی بابت نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص بحالت حیض اپنی عورت سے صحبت کرے تو اسے چاہیے کہ ایک دینار یا نصف دینارخیرات کرے۔‘‘[3]
دینار ساڑھے چار ماشے اور جدید اعشاری وزن کے مطابق 374۔4 گرام سونے کا ہوتا ہے تو نصف دینار سوا دو ماشے بمطابق 187۔2گرام سونا ہوا، لہٰذا مذکورہ وزن کے مطابق سونا یا اس کی قیمت صدقہ کرے، یعنی کسی مستحق کو دے دے اور آئندہ کے لیے توبہ کرے۔
مذی کے خارج ہونے سے غسل واجب نہیں ہوتا:
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بہت طاقتور جوان تھے اور انھیں مذی کثرت سے آتی تھی۔ انھیں مسئلہ معلوم نہ تھا کہ مذی کے خارج ہونے پر غسل واجب ہوتا ہے یا نہیں۔ چونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد تھے، اس لیے بالمشافہ دریافت کرتے ہوئے شرم محسوس فرماتے تھے، انھوں نے اپنے دوست سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ یہ مسئلہ دریافت کریں۔ سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ نے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذی کے خارج ہونے پر غسل واجب قرار نہ دیا بلکہ فرمایا: ’’(اس کے نکلنے پر) صرف وضو کرنا چاہیے۔‘‘ [4]
نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر مذی خارج ہو تو شرم گاہ (آلۂ تناسل) کو دھو لو اور وضو کرو۔‘‘ [5]
نیز فرمایا: ’’اور کپڑے پر جہاں مذی لگنے کا خیال ہو ایک چلو پانی لے کر چھڑک لینا کافی ہے۔‘‘ [6]
|