رجسٹروں والاپلڑا اوپرکو اٹھ جائے گااور پرچی والاپلڑا انتہائی وزنی اور بوجھل ہوجائے گا،اللہ تعالیٰ کے نام سے کوئی چیز بھاری نہیں۔ 3جہاں تک صاحب عمل یعنی انسان کے تولے جانے کا تعلق ہے تو یہ بھی بعض احادیث سے ثابت ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کافر بندے کے ذکر میں فرمایا ہے:(لایزن عنداللہ جناح بعوضۃ) یعنی:وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مچھر کے پر کا بھی وزن نہیں رکھتا۔ اس کے علاوہ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی پنڈلیوں کے بارہ میں فرمایا تھا: (والذی نفسی بیدہ لھما أثقل فی المیزان من أحد)[1] یعنی:مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے،عبداللہ کی دونوں پنڈلیاں،اللہ تعالیٰ کے میزان میں احد پہاڑ سے بھی بھاری ہونگی۔ واضح ہوکہ وزنِ اعمال کا مقصد،اعمال کا معیار ظاہر کرنا ہے، جہاںتک اعمال کےشمار کا تعلق ہے تو وہ وزنِ اعمال کے مرحلے سے قبل کئی طریقوں سے ہوچکاہوگا۔ نیکیوں کا معیار نیکیوں کا معیار دوچیزوں کےساتھ ثابت ہوگا:ایک اخلاص اور دوسری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی متابعت۔ اخلاص کے شرط ہونے کی دلیل : [وَمَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِــيَعْبُدُوا اللہَ مُخْلِصِيْنَ لَہُ الدِّيْنَ۰ۥۙ حُنَفَاۗءَ ۔۔۔۔۔الآیۃ][2] یعنی:انہیں اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا کہ صرف اللہ کی عبادت کریں اسی کے لئے |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |