نماز جنازہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( ما مِن رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَمُوتُ، فَيَقُومُ على جَنازَتِهِ أَرْبَعُونَ رَجُلًا، لا يُشْرِكُونَ باللَّهِ شيئًا، إلّا شَفَّعَهُمُ اللَّهُ فِيهِ))
’’جس مسلمان کے جنازے میں ایسے چالیس آدمی شامل ہوں جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتے ہوں تو اللہ تعالیٰ اس (میت کے حق) میں ان کی سفارش قبول کرتا ہے۔‘‘[1]
نماز جنازہ پڑھنے کے لیے میت کی چارپائی اس طرح رکھیں کہ میت کا سر شمال کی سمت (قبلے کی دائیں جانب) اور پاؤں جنوب کی جانب ہوں، پھر باوضو ہو کر صفیں باندھیں۔ میت اگر مرد ہے تو امام (اس کے) سر کے سامنے کھڑا ہو، اگر عورت ہے تو اس کے درمیان کھڑا ہو۔[2]
پھر دل میں نیت کر کے دونوں ہاتھ کندھوں یا کانوں تک اٹھائیں اور پہلی تکبیر کہہ کر سورۂ فاتحہ پڑھیں۔
جنازے میں سورۂ فاتحہ:
سیدنا ابوامامہ بن سہل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نماز جنازہ میں سنت طریقہ یہ ہے کہ پہلے تکبیر کہی جائے، پھر فاتحہ پڑھی جائے، پھر نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود اورمیت کے لیے دعا کی جائے اس کے بعد سلام پھیرا جائے۔[3]
طلحہ بن عبداللہ بن عوف رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی تو انھوں
|