عن زید بن ثابت رضی اللہ عنہ أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: (إن ھذہ الأمۃ تبتلی فی قبورھا،فلولا أن لاتدافنوا لدعوت اللہ أن یسمعکم من عذاب القبر الذی أسمع منہ)[1] یعنی:زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سےمروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک یہ امت اپنی قبروں میں مبتلائے فتنہ کی جاتی ہے،اگر یہ خدشہ نہ ہوتا کہ تم اپنے مُردوں کو دفن کرنا چھوڑدوگے تو میں ضرور دعا کرتا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں تھوڑاسا عذابِ قبر سنادے،جومیں سناکرتاہوں۔ اس حدیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ عذابِ قبر انتہائی شدید ہے کہ اس کی ایک جھلک دیکھ لینے یا ایک چیخ سن لینے سے،پوری دنیا اس قدر خوف وہراس میں مبتلا ہوجائے کہ کوئی قبرستان کا رُخ ہی نہ کرے،اپنے مرے ہوئے عزیزوں کو دفن کرنے کی ہمت وجرأت ہی نہ کرے، والعیاذباللہ. لہذا لازم ہے کہ ہم فتنۂ قبر سے اپنے رب تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے رہیں،اور وہ تیاری کریں جو اس انتہائی پُروحشت مقام پر کام آئے گی۔ اللھم إنا نعوذبک من فتنۃ القبر ومن عذاب النار. قبرکی نعمتیں یاعذاب جسم وروح دونوں پر ہوگا اہل السنہ والجماعۃ کایہ عقیدہ ہے کہ قبر کی نعمتیں یا قبر کاعذاب جسم اور روح دونوں پر ہوگا،اور یہ بھی عقیدہے کہ قبر کوئی دائمی ٹھکانہ نہیں ہے، بلکہ یہاں سے ایک دوسرے جہان میں منتقل ہونا ہے جو دارالآخرۃ ہے،اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |