نماز باجماعت کے متفرق مسائل:
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا:
(( إذا أُقيمَتِ الصلاةُ ووجَدَ أحدُكُمُ الخلاءَ فَلْيَبْدَأْ بالخلاءِ))
’’جب (جماعت کے لیے) اقامت کہہ دی جائے اور کسی شخص کو پیشاب وغیرہ کی حاجت ہو تو پہلے اس سے فراغت حاصل کرے (پھر نماز پڑھے)۔‘‘ [1]
٭ نبیٔ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اذان سن کر مسجد میں جماعت کے لیے نہ پہنچے (اور گھر میں نماز پڑھ لے) اس سے نماز قبول نہیں کی جاتی، اِلاّ یہ کہ کوئی عذر ہو۔‘‘ [2]
٭ جس جگہ تین آدمی ہوں اور وہ جماعت سے نماز نہ پڑھیں تو ان پر شیطان غالب ہوتا ہے۔[3]
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر شام کا کھانا سامنے لگا دیا جائے اور نماز کی اقامت ہوجائے تو پہلے کھانا کھاؤ اور کھانا کھانے میں جلدی نہ کرو یہاں تک کہ کھانے سے فارغ ہو جاؤ۔‘‘
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے کھانا رکھ دیا جاتا اور جماعت بھی کھڑی ہوجاتی تو وہ اس وقت تک نماز کے لیے نہ جاتے جب تک کھانے سے فارغ نہ ہو جاتے، حالانکہ وہ امام کی قراء ت بھی سن رہے ہوتے تھے۔[4]
٭ شدیدسردی اور بارش کی رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے۔[5]
صفوں میں مل کر کھڑا ہونے کا حکم:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( سَوُّوا صُفُوفَكُمْ، فإنَّ تَسْوِيَةَ الصُّفُوفِ مِن إقامَةِ الصَّلاةِ))
|