جنت کا داخلہ اور جہنم سے چھٹکارہ عطانہیں فرمادیا؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اپناحجاب ہٹادےگا،پس ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ کےدیدار سے زیادہ محبوب کوئی چیز عطانہ ہوگی۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی:[لِلَّذِيْنَ اَحْسَـنُوا الْحُسْنٰى وَزِيَادَۃٌ۰ۭ ] دیدارِ الٰہی کے متعلق شبہات اور ان کارد کچھ لوگوں کے ذہنوں میں قرآن مجید کی ایک آیت سے شبہ پیدا ہوتا ہے،جو ان کے اپنے فہم کی غلطی کی بناء پرہے،وہ آیت یہ ہے: [لَا تُدْرِكُہُ الْاَبْصَارُ۰ۡوَہُوَيُدْرِكُ الْاَبْصَارَ۰ۚ ][1] یعنی:لوگوں کی آنکھیں اس کا ادراک نہیں کرسکتیں،اور وہ تمام آنکھوں کا ادراک کرتاہے۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کی رؤیت کی نفی نہیں ہے،بلکہ رؤیت ثابت ہے،جس چیز کی نفی ہے وہ ادراک واحاطہ ہے،چنانچہ اس ذاتِ برحق کی رؤیت تو حق ہے مگر کوئی آنکھ اس کا مکمل احاطہ نہیں کرسکتی،جیسے اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات کا علم توحاصل ہے مگرباعتبارِ علم مکمل احاطہ ممکن نہیں ہے۔ موسیٰ علیہ السلام کے واقعہ میں جس رؤیت کی نفی ہے وہ دنیا کے اندر ہے، چنانچہ دنیا میں اللہ تعالیٰ کا دیدار ممکن نہیں،اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اہلِ جنت کو وہ بصارت عطافرمائے گا جس کے ساتھ ان کیلئے اسے دیکھنا ممکن ہوگا،چنانچہ اللہ تعالیٰ کا موسیٰ علیہ السلام سے (لن ترانی)کہنا،یعنی تم مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکوگے،اس سے مراد دنیا کے اندر دیکھنا ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: (تعلموا أنہ لایری أحد منکم ربہ عزوجل حتی یموت)[2] یعنی:تم یہ جان لو!تم میں سے کوئی شخص اپنے رب کو نہیں دیکھ سکے گا،حتی کہ مرجائے۔(یعنی قیامت کےدن) |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |