اور کبھی کبھار آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں پاؤں کھڑے کر کے ایڑیوں پر بھی بیٹھتے تھے۔[1]
نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بڑے سکون و اطمینان سے جلسے میں بیٹھتے تھے۔ علاوہ ازیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جلسے میں نہ بیٹھنے والے کی نماز کی نفی فرمائی۔ لیکن افسوس کہ عام لوگوں کو جلسے کا علم ہی نہیں کہ یہ کیا ہے۔ جلسہ نماز میں فرض ہے اور اس میں طمانیت بھی فرض ہے۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جلسہ سجدے کے برابر ہوتا تھا۔[2]
کبھی کبھی آپ زیادہ (دیر تک )بیٹھتے یہاں تک کہ بعض لوگ کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (دوسرا سجدہ کرنا) بھول گئے۔[3]
جلسے (دو سجدوں کے درمیان) کی مسنون دعائیں:
1. سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں سجدوں کے درمیان (یہ) پڑھتے:
اللهمّ اغفرْ لي، وارحمْني، وعافني، واهدني، وارزقْني
’’اے اللہ ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت سے رکھ ، مجھے ہدایت دے اور مجھے روزی عطا کر۔‘‘[4]
2. سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں سجدوں کے درمیان یہ پڑھا کرتے تھے:
ربِّ اغفِر لي ، ربِّ اغفِر لي
’’اے میرے رب! مجھے معاف فرما، اے میرے رب! مجھے معاف فرما۔‘‘ [5]
دوسرا سجدہ:
جب آپ پورے اطمینان سے جلسے سے فارغ ہوں تو پھر دوسرا سجدہ کریں اور پہلے سجدے کی طرح اس میں بھی بڑے خشوع و خضوع اور کامل اطمینان سے دعا یا دعائیں پڑھیں اور پھر اٹھیں۔
|