امت کے کرنے کا کام واضح ہو کہ انبیاء ومرسلین علیہم السلام کی ذکرکردہ اس ذمہ داری کامقصد یہ ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے بموجب اللہ تعالیٰ کا پورا دین بیان کردیا،لہذا اب امتیوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ دین کے معاملے میں کسی اختراع یا ابتداع کی بجائے اپنے نبی کے فرمان کی اتباع کریں اور یہ بات نوٹ کرلیں کہ انسانیت کی ہدایت اوراخروی فوز وفلاح کاراستہ،انبیاء کرام کی اطاعت کے ساتھ مربوط ومنسلک ہے، اللہ تعالیٰ نے امتِ محمدیہ علی صاحبھا السلام والتحیۃ کو مخاطب کرکے فرمایا: [وَاِنْ تُطِيْعُوْہُ تَہْتَدُوْا][1] اوراگر تم ان(محمدصلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت کروگے توہدایت پاؤگے۔ دوسرا ایسا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے جہاں سے ہدایت جیسی مہنگی ترین دولت نصیب ہوسکے۔ انبیاء ورسل کے ذریعے اتمامِ حجت یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہردوراورہرمقام کے تمام لوگوں پر ،کسی استثناء کے بغیر ،انبیاء ومرسلین کے ذریعے اپنی حجت پوری فرمائی، ارشاد ہے: [رُسُلًا مُّبَشِّرِيْنَ وَمُنْذِرِيْنَ لِئَلَّا يَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَي اللہِ حُجَّــۃٌۢ بَعْدَ الرُّسُلِ][2] یعنی:اور (ہم نے)رسولوں کو مبعوث فرمایا جو خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے ہیں، تاکہ رسولوں کی بعثت کے بعد لوگوں کی اللہ تعالیٰ پر کوئی حجت باقی نہ رہے۔ گویا اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے تعلق سے جملہ انسانوں پر اللہ تعالیٰ کی حجت کی تکمیل،انبیاء |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |