اوقاتِ نماز
نماز پنجگانہ کے اوقات:
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے اوقات پوچھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم ان دو دنوں میں ہمارے ساتھ نماز پڑھو۔‘‘ جب سورج ڈھلا، یعنی زوال کا ٹائم ہوا تو آپ نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو ظہر کی اذان کہنے کا حکم دیا، پھر اقامت کا حکم دیا اور انھوں نے ظہر کی اقامت کہہ دی، پھر عصر کی نماز کا حکم دیا جب سورج بلند، سفید اور صاف تھا، پھر مغرب کی نماز کا حکم دیا جب سورج غروب ہوا۔عشاء کی نماز کا حکم دیا جب سرخی غائب ہوئی اور فجر کی نماز کا حکم دیا جب فجر طلوع ہوئی، یعنی پانچوں نمازوں کو ان کے اول وقتوں میں پڑھایا۔ دوسرے دن سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ ظہر کی نماز اچھی طرح ٹھنڈی کرو اور عصر کی نماز پڑھی جبکہ سورج بلند تھا اور اس (اول) وقت سے تاخیر کی جو اس کے لیے (پہلے دن) تھا۔مغرب کی نماز شفق (سورج کی سرخی) غائب ہونے سے پہلے پڑھی اور عشاء کی نماز ایک تہائی رات گزرنے پر پڑھی۔فجر کی نماز (صبح) روشن کر کے پڑھی، یعنی نمازوں کو ان کے آخری اوقات میں پڑھایا اور پوچھا کہ اوقاتِ نماز کا سوال کرنے والا شخص کہاں ہے؟ اس نے عرض کی: میں حاضر ہوں اللہ کے رسول! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمھاری نمازوں کے اوقات ان دو وقتوں کے درمیان ہیں جنھیں تم نے دیکھا۔‘‘ [1]
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وَقْتُ الظُّهْرِ إذا زالَتِ الشَّمْسُ وكانَ ظِلُّ الرَّجُلِ كَطُولِهِ، ما لَمْ يَحْضُرِ العَصْرُ، ووَقْتُ العَصْرِ ما لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ، ووَقْتُ صَلاةِ المَغْرِبِ ما لَمْ يَغِبِ الشَّفَقُ، ووَقْتُ صَلاةِ العِشاءِ إلى نِصْفِ اللَّيْلِ الأوْسَطِ، ووَقْتُ صَلاةِ الصُّبْحِ مِن طُلُوعِ
|