Maktaba Wahhabi

238 - 271
نیز اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان: [فَمَنْ يُّرِدِ اللہُ اَنْ يَّہْدِيَہٗ يَشْرَحْ صَدْرَہٗ لِلْاِسْلَامِ۰ۚ وَمَنْ يُّرِدْ اَنْ يُّضِلَّہٗ يَجْعَلْ صَدْرَہٗ ضَيِّقًا حَرَجًا][1] ترجمہ:سو جس شخص کو اللہ تعالیٰ راستہ پر ڈالنے کا ارادہ فرمالے اس کے سینہ کو اسلام کیلئے کشادہ کردیتا ہے اور جس کو بے راہ رکھنے کا ارادہ فرمالے اس کے سینہ کو بہت تنگ کردیتا ہے ۔ (ان آیات میں اغواء وتضلیل کا ارادہ ،ارادۂ کونی وقدری ہے) لفظِ ارادہ کے دینی وشرعی معنی میں وارد ہونے کی مثال اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: [يُرِيْدُ اللہُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ۰ۡ][2] ترجمہ: اللہ تعالیٰ کا ارادہ تمہارے ساتھ آسانی کا ہے ،سختی کا نہیں۔ [مَا يُرِيْدُ اللہُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّلٰكِنْ يُّرِيْدُ لِيُطَہِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَہٗ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ][3] ترجمہ: اللہ تعالیٰ تم پر کسی قسم کی تنگی ڈالنا نہیں چاہتا بلکہ اس کا ارادہ تمہیں پاک کرنے کا ہے اور تمہیں اپنی بھرپور نعمت دینے کا ہے ،تاکہ تم شکر ادا کرتے رہو۔ ارادۂ کونی اور ارادۂ شرعی میں فرق ارادۂ کونی وقدری اورارادئہ دینی وشرعی کے درمیان فرق یہ ہے کہ ارادۂ کونیہ عام ہے اورہر قسم کے امر کیلئے واردہوتا ہے ،خواہ وہ امر اللہ تعالیٰ کی رضاء اور محبت کو موجب ہو یا اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور ناپسندیدگی کو موجب ہو،جبکہ ارادئہ شرعیہ صرف اللہ تعالیٰ کے محبوب اور پسندیدہ امور کیلئے مختص ہے۔
Flag Counter