﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴾تلاوت کرتا ہے، دوسری کوئی آیت تلاوت نہیں کرتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! یہ سورت تہائی قرآن کے برابر ہے۔‘‘[1]
نماز جمعہ اور عیدین میں تلاوت:
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں عیدوں اور جمعہ (کی نمازوں) میں سورئہ اعلیٰ ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾اور سورئہ غاشیہ﴿هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ﴾پڑھتے تھے۔ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما نے کہا: جب عید اور جمعہ ایک ہی دن میں جمع ہوجاتے تو پھر بھی نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہی دونوں سورتیں دونوں نمازوں میں پڑھتے تھے۔[2]
عبیداللہ بن ابی رافع سے روایت ہے کہ مروان نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مدینے کا گورنر مقرر کیا اور خود مکے چلا گیا۔ وہاں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جمعے کی نماز پڑھائی اور اس میں سورۂ جمعہ اور منافقون پڑھیں، پھر فرمایا کہ میں نے یہ سورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعے کی نماز میں پڑھتے ہوئے سنیں۔[3]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید قربان اور عیدالفطر میں سورئہ ق﴿ق ۚ وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ﴾اور سورئہ قمر﴿اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ﴾پڑھتے تھے۔[4]
جمعے کے دن نماز فجر میں تلاوت:
سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن فجر کی نماز میں سورئہ سجدہ ﴿الم ﴿١﴾ تَنزِيلُ﴾پہلی رکعت میں اور سورئہ دہر ﴿هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ﴾دوسری رکعت میں پڑھتے تھے۔[5]
نماز فجر میں تلاوت:
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر میں سورۂ ق﴿ق ۚ وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ﴾ اور اس کی مانند (کوئی اور سورت) پڑھتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بعد والی نماز میں تخفیف کرتے تھے۔[6]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مکہ فتح ہونے کے بعد فجر کی نماز پڑھائی تو سورئہ مومنون شروع کی یہاں تک کہ موسٰی اور ہارون علیہما السلام یا عیسٰی علیہ السلام کا ذکر آیا تو نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی آگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں چلے گئے۔[7]
|